درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
مجلس درس مثنوی ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷ء بروز جمعرات بعد فجر بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال بلاک۲، کراچی نیم جاں بستاند و صد جاں دہد انچہ در و ہمت نیاید آں دہد ارشاد فرمایا کہ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اے میرے پیارے سالکین! اللہ کے راستے میں گُناہ چھوڑنے میں، تقویٰ سے رہنے میں، حسینوں سے نظر بچانے میں، خونِ تمنا کرنے میں، ہر وقت جائز ناجائز کا غم اُٹھانے میں بے شک آدھی جان جاتی ہے، اس مجاہدے میں اللہ تمہاری زیادہ سے زیادہ آدھی جان لے گا اور اس سے جو غمِ حسرت پیدا ہوگا تو نفس کہے گا کہ میں تو نظر بچاتے بچاتے مرگیا لیکن یاد رکھو اللہ اس آدھی جان کے بدلے میں سو جان عطا فرمائے گا۔ ایک گل کے بدلے میں وہ خالقِ گُلستانِ کائنات اپنے قُرب کا گُلستان دیتا ہے آدھی جان لے کر سو جان دیتا ہے اور اپنے قُرب کی ایسی ایسی نعمتیں عطا فرمائے گا جس کو تم اپنے دائرۂ وہم و گمان میں بھی نہیں لاسکتے۔ ان نعمتوں اور ان لذّتوں اور اس عیش و عشرت کو تم سوچ بھی نہیں سکتے جو ایک زخم حسرت کے بدلے میں اللہ تعالیٰ اپنے عاشقوں کو عطا فرماتا ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ بے مثل ہے اور آدمی وہی سوچ سکتا ہے جس کا کوئی مثل ہو۔ جب اس کا کوئی مثل نہیں تو کوئی اس لذّتِ قُرب اور حلاوت ایمانی کو اپنے دائرۂ وہم و گمان اور دائرۂ عقل و فکر میں نہیں لاسکتا جب تک اللہ تعالیٰ عطا نہ فرمائیں اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنَا مِنْہُ اور اللہ رحمٰن و رحیم ہے۔ اگر آپ کے راستے میں کوئی غم اُٹھائے تو کیا آپ اس پر مہربانی نہیں کریں گے؟ اللہ کے راستے میں جو بندے غم اُٹھائیں اور اپنی بُری خواہش نہ پوری کریں تو کیا اللہ تعالیٰ