درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
مجلسِ درسِ مثنوی ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸ء بروز دو شنبہ بوقت ساڑھے چھ بجے، بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال بلاک ۲، کراچی گر بہر زخمے تو پُر کینہ شوی پس چرابے صیقل آئینہ شوی ارشاد فرمایا کہ حضرت مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اگر شیخ کی ہر ڈانٹ سے تم پُر کینہ ہوگئے یعنی تمہارے اندر کینہ بھر گیا کہ بھئی!یہ تو بڑے سخت ہیں جب دیکھو تو لتاڑتے رہتے ہیں تو سُنو شیخ یوں ہی نہیں لتاڑتا، پہلے تاڑتا ہے کہ مرید کے اندر کیا مرض ہے پھر اسی تاڑ کے مطابق لتاڑ آتی ہے۔ میری اردو میں اللہ تعالیٰ نے لذّت دی ہے کہ الحمدللہ میری تقریر میں کوئی گھبراتا نہیں ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ میری تقریر کو اللہ تعالیٰ نے لذّت بخشی۔ تو شیخ پہلے مرض کو تاڑتا ہے پھر اسی تاڑ کے مطابق لتاڑتا ہے اور بعد میں مرہم بھی لگاتا ہے۔ جو زخم ڈالتا ہے وہ مرہم بھی دیتا ہے ؎ درد اَزیار است و درماں نیز ہم دل فدائے اُوشد و جاں نیز ہم میرے دل و جاں شیخ پر قُربان ہوں کہ جو درد دیتا ہے وہ درماں اور علاج بھی کرتا ہے کیوں کہ شیخ کی ڈانٹ بھی اللہ کے لیے ہوتی ہے تاکہ مرض جاتا رہے، طبیب کا نشتر مواد اور فاسد مادّہ کو خارج کرنے کے لیے ہوتا ہے ورنہ ہر اللہ والے کے دل میں اپنے مُریدین کا اکرام ہوتا ہے۔ جب اللہ والے ڈانٹتے ہیں تو بعد میں اس کے لیے دعائیں بھی بہت کرتے ہیں اور اس کی تلافی بھی کرتے ہیں تاکہ دوسروں کے دل میں اس کی عزّت بڑھ جائے جیسے