درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
مجلسِ درس مثنوی ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر ساڑھے سات بجے بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال، بلاک۲ ، کراچی اے عظیم اَزما گُناہانِ عظیم تو توانی عفو کردن در حریم ارشاد فرمایا کہ مولانا رومی بارگاہِ خداوندی میں عرض کرتے ہیں کہ اے عظیمُ الشان مالک! ہمارے بڑے بڑے گُناہ آپ کی غیر متناہی عظمتوں کے سامنے کچھ نہیں ہیں۔ محترم مقام کی وجہ سے کمّاً و کیفاً حرم کا گُناہ جرمِ عظیم ہے لیکن اے اللہ! اگر ہم سے کعبہ کے اندر بھی گُناہ ہوجائے تو اس کو مُعاف کرنا آپ کو کچھ مشکل نہیں ہے کیوں کہ ہمارے گُناہ کتنے ہی بڑے ہوں لیکن آپ کی رحمتِ غیر محدود سے بڑے نہیں ہوسکتے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چیونٹی ہاتھی کے پاؤں میں لپٹ کر رو رہی ہو کہ حضور میں نے آپ کو بہت تکلیف پہنچائی، میں نے آپ کے پاؤں کو کاٹ لیا تو ہاتھی کو ہنسی آئے گی کہ اونالائق! مجھے تو احساس بھی نہیں ہوا کہ تونے کب کاٹا۔ جو نسبت چیونٹی کو ایک ہاتھی کے ساتھ ہے اللہ کی رحمت کے سامنے ہمارے گُناہوں کی اتنی بھی نسبت نہیں کیوں کہ ان کی رحمت غیر محدود ہے اور ہمارے گناہ کثیر سہی لیکن محدود ہیں لہٰذا کثیر محدود اپنی کثرت کے باوجود غیر محدود کے سامنے اقلیت میں ہوتا ہے۔ دوسرے یہ کہ اے اللہ! ہمارے گناہوں سے آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، ہمارے گناہوں سے ہمیں کو نقصان پہنچتا ہے اس لیے ان گناہوں کو معاف کرنا جو آپ کو کچھ مضر نہیں آپ کے لیے کیا مشکل ہے۔ لہٰذا کتنا ہی بڑا گناہ ہو اللہ سے مایوس نہ ہو، وہ بہت بڑا مالک ہے، چاند سورج کا، بے شمار ستاروں کا، نظامِ شمسی اور نظامِ قمری کا مالک ہے ان کو ہمیں مُعاف کرنا کچھ مشکل نہیں۔ میرا تو عقیدہ ہے کہ جس نے ایک بار بھی محبت سے اللہ کا نام لے لیا