درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
مجلسِ درسِ مثنوی ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸ء بروز منگل ساڑھے چھ بجے صبح بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال بلاک۲، کراچی گر مُرادت را مذاقِ شکَّر است نامُرادی ہم مُرادِ دلبراست مولانا رومی فرماتے ہیں کہ تیری مرادمیں اگرچہ مٹھاس اور ذائقہ ولذّت شکر کی سی ہے اور تیری وہ مراد اور آرزو تیرے لیے چینی کی طرح میٹھی ہے لیکن اللہ نے تجھ کو جو نامراد رکھا یہ اللہ تعالیٰ کی مراد ہے اور وہ تیرا دلبر اور محبوب ہے اور محبوب کی مراد پر عاشق کو اپنی مُراد کو فدا کردینا چاہیے۔ لہٰذا راضی برضا رہو اور جیسے رکھیں ویسے رہو، اگر اللہ تعالیٰ نامراد رکھتا ہے تو اسی میں راضی رہو۔ تجھ کو جونا مراد رکھا تو اگرچہ تیری مراد پوری نہیں ہوئی لیکن اللہ کی مراد تو پوری ہوئی۔پس اللہ کی مراد بہتر ہے یا تیری مراد بہتر ہے۔ پھر اللہ کی مراد سے کیوں خوش نہیں رہتا جو علیم و خبیر ہے تیرے مزاج سے واقف ہے۔ اگر اللہ تیری مراد پوری کردیتا تو تُو اسی میں مست رہتا اور اللہ کو یاد بھی نہ کرتا، نہ دین کا کام کرتا، نہ کہیں دعوت الیٰ اللہ کے لیے جاتا، نہ کہیں تقریر کرتا۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃاللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک بزرگ تھے، وہ مقامِ نامرادیت پر فائز تھے، وہ اللہ کی مراد تھے۔ جب اللہ کسی کو اپنا بناتا ہے تو غیر کا نہیں ہونے دیتا، اس کے ہر ارادے میں خلل اندازی کرتا ہے کہ تیری مراد پوری نہیں ہونے دوں گا کیوں کہ تو ایسا بے وقوف ہے کہ پھر تو مجھے چھوڑ کر اپنے چکر میں رہے گا۔ تو وہ بزرگ جو مقامِ نامرادی پر فائز تھے ان سے کسی شخص نے کہا کہ حضور! چلیے میرے کارخانے اور فیکٹری کا سنگِ بنیاد رکھ دیجیے۔ فرمایا کہ کیا تو چاہتا ہے کہ تیری