درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
مجلسِ درسِ مثنوی ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷ء بروز سہ شنبہ (منگل) بوقت ۷ بجے صبح بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال، بلاک۲، کراچی اے مُحبِّ عفو از ما عفو کن اے طبیبِ رنجِ ناسورِ کُہَن ارشاد فرمایا کہمولانا رومی بارگاہِ خُدا وندی میں عرض کرتے ہیں کہ اے مُعاف کرنے کو محبوب رکھنے والے اللہ! میرے گناہوں کو معاف فرمادیجیے اور اے طبیب رذائل باطنیہ کے پرانے ناسور کے! میرے تمام امراض و رذائلِ باطنیہ کو شفاء دے دیجیے۔مولانا کا یہ شعر بخاری شریف کی ایک حدیث سے مقتبس، مستنیر ومستفید ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعفْوَ؎ بعض کُتبِ احادیث میں عَفُوٌ کے بعد کَرِیْمٌ کا اضافہ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اے اللہ!آپ بہت معافی دینے والے ہیں۔ مُلّاعلی قاری نے عَفُوّ کی شرح کی ہے کَثِیْرُالْعَفْوِ یعنی جو بہت زیادہ معاف کرنے والا ہو اور رحمۃُللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارحمُ الراحمین کے دریائے رحمت میں جوش دلانے کے لیے کریم کا اضافہ فرمایا تاکہ میری اُمت کے نالائقوں، نا اہلوں، گناہ گاروں اور خطا کاروں کی بھی معافی ہوجائے اُمّت کا کوئی فرد ایسا نہ رہے جس کو معاف نہ کردیا جائے کیوں کہ کریم وہ ------------------------------