درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
مجلسِ درسِ مثنوی ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸ء بروز سہ شنبہ بعد نماز فجر بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال، بلاک ۲، کراچی کود کے از حُسن شد مولائے خلق بعد پیری شد خرف رسوائے خلق ارشاد فرمایا کہ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ وہ لڑکا جو بوجہ حُسن کے مولائے خلق بنا ہوا ہے یعنی سردار شمار ہورہا ہے کہ آئیے آئیے بادشاہ! حُسن کے دیوتا اور حاملِ زُلف دو تا یعنی ہرطرف عزت ہورہی ہے لیکن جب یہ بڈھا ہوجائے گا تو کوئی اس کو پوچھے گا بھی نہیں اور مخلوق میں ذلیل و رسوا ہوجائے گا۔ جس کو لوگ گود میں اُٹھائے پھرتے تھے، اس کو لے کر رقص کرتے تھے اور اس کا رقص دیکھتے تھے اب ہر آدمی اس کو ذلیل کرتا ہے۔ جو مولائے خلق بنا ہوا تھا زوالِ حُسن کے بعد وہی رسوائے خلق ہوگیا، اس لیے حُسنِ فانی کی عارضی چمک دمک بہت بڑا دھوکا ہے۔ ڈپٹی نذیر احمد ایک ادیب گزرا ہے۔ اس نے ایک لڑکے کا قصہ لکھا ہے علی گڑھ یونی ورسٹی کا جہاں سے میر صاحب نے بی کام کیا ہے کہ اس یونی ورسٹی کا ایک لڑکا بہت ہی حسین تھا۔ لڑکے تو اس کے چکر میں تھے ہی لیکن استاد لوگ بھی اس کے چکر میں رہتے تھے۔ یہ حُسن عجیب ظالم چیز ہے کہ اگر دل میں خوفِ خُدا نہ ہو تو حسین شاگرد استاد بن جاتا ہے۔ سب استاد اس پر لٹّو ہوگئے، کوئی مٹھائی لارہا ہے، کوئی کباب لارہا ہے، تحفے دیے جارہے ہیں، ہر وقت خدمت میں لگے ہوئے ہیں لیکن آخر میں کیا ہوا؟ دو تین سال کے بعد جب اس کے گالوں پر بال آگئے اور بال بھی ایسے آئے کہ ناک تک رخسار چھپ گئے اور سارے