درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
مجلسِ درسِ مثنوی ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸ء بروز چہار شنبہ (بُدھ) ۷ بجے صبح درخانقاہ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال بلاک۲، کراچی نالہ کردم کہ تو علَّامُ الغُیوب زیرِ سنگِ مکرِ بد مارا مکوب اے خدا! میں آپ سے رو رو کرنالہ و فریاد کررہا ہوں اور میرے رونے اور نالہ و فریاد کرنے کی وجہ کیا ہے؟ کیوں کہ آپ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ ہیں، میرے سب بھیدوں سے واقف ہیں، میری نالائقیوں سے اور میرے گُناہوں سے باخبر ہیں، میرا کوئی حال آپ سے پوشیدہ نہیں، مخلوق سے تو ہم اپنا حال چھپاسکتے ہیں لیکن کون ہے جو آپ سے اپنی کسی حالت کو چھپاسکے لہٰذا جب آپ کو ہمارا سب حال معلوم ہے تو آپ سے رونے اور معافی مانگنے کے سوا چارہ نہیں۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ دعا سکھائی کہ اللہ سے یوں مانگا کروکہ اَللّٰھُمَّ لَاتُخْزِنِیْ فَاِنَّکَ بِیْ عَالِمٌ اے اللہ! آپ مجھے رسوا نہ کیجیے کیوں کہ آپ مجھے خوب جانتے ہیں، آپ کو میرے ہر عیب اور ہر گُناہ کا علم ہے اور جس کو کسی کی کمزوریوں کا اور نالائقیوں کا علم ہو وہ جب چاہے اسے رسوا کرسکتا ہے پس صرف اپنے کرم سے مجھے رسوا نہ کیجیے کیوں کہ مجھے رسوا کرنا آپ کے لیے کچھ مشکل نہیں ہے وَلَا تُعَذِّبْنِیْ فَاِنَّکَ عَلَیَّ قَادِرٌ؎ اور مجھے عذاب نہ دیجیے کیوں کہ آپ مجھ پر پوری قدرت رکھتے ہیں۔ میں آپ کی قدرتِ قاہرہ کاملہ غالبہ سے بھاگ کر کہاں جاسکتا ہوں، جہاں جاؤں گا وہ آپ کی زمین ہوگی اور جہاں بھاگوں گا وہ آپ کا آسمان ہوگا لہٰذا جب آپ مجھ پر ہر طرح قادر ہیں تو تَفَضَّلْ عَلَیْنَا بِفُنُوْنِ الْاٰلَاءِ مَعَ اسْتِحْقَاقِنَا ------------------------------