درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
مجلسِ درسِ مثنوی ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸ء بوقت صبح پونے سات بجے، بمقام خانقاہ امدادیہ اشرفیہ ، گلشن اقبال، بلاک۲، کراچی تابدانی ہرکہ را یزداں بخواند از ہمہ کارِ جہاں بے کار ماند ارشاد فرمایا کہ مولانا رومی فرماتے ہیں اے دنیا والو! یقین کرلو کہ جس کو اللہ بلاتا ہے، اپنےخاص دردِ محبت اور اپنی خاص آہ وفغاں اور اپنی خاص تعلیم عشق کے لیے منتخب کرتا ہے تو کیا کرتا ہے ؎ ازہمہ کارِ جہاں بے کار ماند اس کو دنیا کے ہر کام سےبے کار کردیتاہے، اپنے کام میں لگاکر سارے جہان کے کاموں سے بے کار کردیتا ہے۔ اس کا اُردو بامُحاوہ ترجمہ یہ ہے کہ ہاتھ پاؤں توڑ کر کہتا ہے کہ یہیں بیٹھے رہو جانا مت۔ تم کو اس قابل بھی نہیں رکھوں گا کہ تم میرے دروازے سے بھاگ جاؤ۔ یہ مطلب نہیں کہ سچ مچ اس کے ہاتھ پاؤں توڑ دیتا ہے۔ یہ تو محاورہ ہے مطلب یہ ہے کہ مجبور محبّت کردیتا ہے۔ کسی کام میں اس کا دل ہی نہیں لگتا سوائے اللہ کے کاموں کے۔ اس طبقے میں مولانا رومی ہیں، شمس الدین تبریزی ہیں، بابا فرید الدین عطار ہیں، سُلطان نظام الدین اولیاء ہیں، سُلطان نجم الدین کبریٰ ہیں، حافظ شیرازی ہیں، سعدی شیرازی ہیں وغیرہ وغیرہ ہزاروں نام ہیں۔ راہ دہ آلودگاں را اَلْعَجَل در فراتِ عفو عین مُغْتَسَل