Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

95 - 258
معدے میں جاتا ہے جس سے جسم میں طاقت تو آتی ہے لیکن اس حلوہ کا کچھ حصہ جسم میں غلاظت بھی بن جاتا ہے اور اہل اللہ کے حلوۂ  باطنی سے رگ رگ میں انوار کے دریا بہتے ہیں اس لیے اہل اللہ کے حلوۂ باطنی کی عید کو دنیا داروں کے حلوۂ بطنی کی عید نہیں پاسکتی، دونوں کی لذّت میں کوئی نسبت اور تقابل نہیں۔ اس کا نام ہے غیر اللہ سے بھاگ کر اللہ سے قریب ہونے کی لذّتِ قرار۔ پس اللہ تعالیٰ اپنے عاشقوں کو لذّتِ فرار بھی دیتا ہے اور لذتِ قرار بھی دیتا ہے۔
 اور ابھی ابھی ایک علمِ عظیم عطا ہوا کہ فرار کی دو قسمیں ہیں: ایک فرار طبعی اور دوسرا فرارِ شرعی۔ جب حسین محبوب بڈھا ہوگیا اس وقت جو اس سے بھاگتا ہے تو یہ فرار طبعی ہے اس میں کافر بھی شامل ہے۔ کوئی عیسائی اور یہودی بھی کسی بڈھی بڈھے کو نہیں دیکھتا۔ اسی پر میرا شعر ہے     ؎
میر    کا   معشوق  جب    بڈھا    ہوا
بھاگ نکلے میر بُڈّھے حسن سے
لیکن اللہ کے دوستوں کا یہ مقام نہیں ہے کہ جب معشوق یا معشوقہ بڈھی ہوگئی، تو اس سے بھاگے، یہ بھاگنا کیا کمال ہے، اب تو ہندو اور یہودی بھی بھاگے گا۔ جو چیز کافر اور مؤمن میں مُشترک ہو وہ مؤمن کی امتیازی شان نہیں ہوسکتی۔ مؤمن کی امتیازی شان یہ ہے کہ حسن کا عالمِ شباب ہو، اور طبیعت کا شدید میلان اور ہیجان ہو کہ اس حسین کو دیکھ لو، اس کا بوسہ لے لو، گناہ کرلو مؤمن اس وقت اللہ کے خوف سے بھاگتا ہے، شبابِ حُسن سے صرفِ نظر کرتا ہے اس کا نام فرارِ شرعی ہے اور فَفِرُّوۡۤا  اِلَی اللہِ میں اسی فرار کا حکم ہے۔
اور فرارِ شرعی کی تین قسمیں ہیں۔ آنکھوں سے حسین لڑکیوں اور لڑکوں کو نہیں دیکھا، شدید تقاصے کے باوجود نگاہِ چشمی کی حفاظت کی یعنی اپنی نگاہوں کو حسینوں سے بچایا اس کا نام فرار ِ عینی ہے۔ اس کے بعد نگاہِ قلبی کی بھی حفاظت کی یعنی دل میں گندے گندے خیالات نہیں پکائے، دل میں قصداً اس حسین کا خیال نہیں لائے اس کا نام فرارِ قلبی ہے۔ اس کے بعد جسم سے بھی بھاگے، حسینوں کے پاس سے اپنے جسم کو بھی دور کردیا، اسبابِ گناہ سے دور ہوگئے کہ اگر قریب رہیں گے تو بکرے کی ماں  کب 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter