Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

79 - 258
فرمادے اور اپنے خزانوں کے ختم ہونے کا جسے اندیشہ نہ ہو کیوں کہ  غیر محدود خزانوں کا مالک ہے اور اپنے خزانوں سے بے نیاز ہے، ہمارے لیے ہی وہ خزانے ہیں۔ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اے اللہ! آپ بہت معافی دینے والے ہیں اور کریم بھی ہیں کہ نالائقوں کو اور ناقابلِ معافی کو معاف فرمادیتے ہیں تُحِبُّ الْعَفْوَ اور صرف معاف ہی نہیں فرماتے بلکہ اپنے بندوں کو معاف کرنا آپ کو نہایت محبوب ہے اَیْ اَنْتَ تُحِبُّ ظُہُوْرَ صِفَۃِ الْعَفْوِ عَلٰی عِبَادِکَ؎۔ تُحِبَّ الْعَفْوَ کی یہ شرح ملّا علی قاری رحمۃُاللہ علیہ نے کیا عمدہ فرمائی کہ اپنے بندوں پر اپنی مغفرت کی صفت ظاہر کرنا آپ کو نہایت محبوب ہے یعنی اپنے گناہ گار بندوں کو معاف کرنے کا عمل آپ کو نہایت پیارا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے مزاجِ الوہیت اور مزاجِ ربوبیت کو کون پہچان سکتا ہے لہٰذا اپنی امّت کو معافی دلانے کے لیے آپ کس کس عنوان سے حق تعالیٰ کی ثنا فرمارہے ہیں کیوں کہ  ثَنَاءُ الْکَرِیْمِ دُعَاءٌ  کریم کی تعریف کرنا اس سے مانگنا ہے جیسے کسی کریم سے کہا جائے کہ آپ کسی کو محروم نہیں کرتے تو اس کے معنیٰ ہیں کہ ہمیں بھی عطا فرمادیں۔ کیوں کہ  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ سے اُمّت کو معافی دلوانی تھی اس لیے آپ نے حق تعالیٰ کی صفتِ عفو کا واسطہ دیا کہ اے اللہ! آپ بہت معاف کرنے والے ہیں اور معاف کرنے کے عمل کو آپ خود محبوب رکھتے ہیں لہٰذا معاف کرنے کے عمل کو جاری کرنے کےلیے کوئی سبب، کوئی تحفہ تو ہونا چاہیے، لوگ بادشاہوں کے پاس جاتے ہیں تو شاہوں کے مزاج کے موافق تحائف لے کر جاتے ہیں۔ آپ تو بادشاہوں کے بادشاہ ہیں، سلطان السلاطین ہیں، ہم آپ کے مزاج کو کیسے پہچان سکتے تھے کہ ہم حادث آپ قدیم، ہم فانی آپ لافانی یہ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا احسان ہے کہ ہم کو بتادیا کہ اللہ تعالیٰ کا محبوب عمل ہم پر جاری ہونے کا راستہ توبہ و ندامت ہے لہٰذا ہم گناہ گار اپنے گناہوں پر ندامت اور توبہ کی گٹھڑی کا 
------------------------------

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter