درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
اللہ تعالیٰ اس کو جہنم میں نہیں ڈالیں گے وہ ایسے کریم ہیں جس کو ایک بار مقبول بناتے ہیں پھر اس کو کبھی مردود نہیں کرتے۔ حضرت حکیمُ الامّت تھانوی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو شخص یوں کہے کہ میرے گُناہ تو اتنے بڑے ہیں ان کو اللہ کیسے مُعاف کرے گا تو یہ شخص بظاہر بڑا متواضع نظر آتا ہے لیکن حقیقت میں انتہائی متکبر ہے کیوں کہ اپنے گناہوں کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے بڑا سمجھتا ہے۔ مولانا رومی عرض کرتے ہیں کہ اے وہ ذاتِ پاک جو بے مثل غیر محدود اور عظیم الشان ہے اور جس کی عظمتِ شان کے سامنے ہمارے گناہوں کی عظیم ترین کثرت کی نسبت اتنی بھی نہیں جو قطرہ کو سمندر سے اور ذرّہ کوصحرا سے ہے لہٰذا ہمارے بڑے سے بڑے گناہ کو حتیٰ کہ کعبۃ المکرمّہ کے اندر بھی اگر ہم گناہِ کبیرہ کے مرتکب ہوجائیں تو اس جُرمِ عظیم کو مُعاف کرنا بھی آپ کے لیے کچھ مشکل نہیں۔ پس اے اللہ! ہمیں مُعاف فرمادیجیے ؎ منگر اندر ز شتی و مکرو ہیم کہ زپر زہرے چومارے کو ہیم ارشاد فرمایا کہ امام محمد رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں اَلْمَکْرُوْہُ ہُوَ ضِدُّ الْمَحْبُوْبِ؎ مکروہ محبوب کی ضد ہے لہٰذا جو مکروہ کام کرے گا وہ اللہ کا محبوب کیسے ہوگا۔ مولانا رومی دعا کرتے ہیں کہ اےخُدا! میری نالائقیوں، بُرائیوں، ناپسندیدہ باتوں یعنی رذائلِ باطنیہ کی طرف نظر نہ فرمائیے کیوں کہ میں مثل پہاڑی سانپ کے زہریلا ہوں یعنی گناہوں اور نافرمانیوں کے زہریلے مادّے میرے اندر بھرے ہوئے ہیں کہ اگرکوئی مانع نہ ہو اور آپ کا فضل نہ ہو تو میرا نفس کوئی گناہ نہ چھوڑے بس آپ ہی کی توفیق سے بچا ہوا ہوں اور توفیق کی کیا تعریف ہے: ۱)تَوْجِیْہُ الْاَسْبَابِ نَحْوَالْمَطْلُوْبِ الْخَیْرِ خیر کے اسباب سامنے آجائیں۔ ------------------------------