درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
اگر ایک کوڑھ والا مریض زکام والے مریض پر ہنس رہا ہے کہ آہا!چھینکیں آرہی ہیں تو لوگ کہیں گے کہ ارے احمق!اپنے کوڑھ کی فکر کر کہ تیرے کوڑھ کا تو کوئی علاج ہی نہیں ہے،سڑ رہا ہے سر سے پیر تک اور کسی کو زکام میں دیکھ لیا تو ہنس رہا ہے۔ ایک مراقبہ اور سنیے۔ ایک بادشاہ کا لڑکا ہے، گٹر میں گرگیا اور سب پیشاب پاخانہ اس کے لگ گیا، بعد میں بادشاہ نے پولیس بھیج کرکے اس کو نکلواکر نہلا دھلاکر شاہی لباس پہناکر عطر وغیرہ لگاکر اس کو پیار کیا اور سمجھایا کہ بیٹا!اس طرح سے نہیں چلا کرتے لیکن جن لوگوں نے اس کو دیکھا تھا گٹر میں گرے ہوئے وہ ابھی تک اس کا مذاق اُڑارہے ہیں اور وہ شاہی لباس میں بادشاہ کے قریب بیٹھا ہوا ہے۔ اب اگر کوئی اس شہزادے کو بُرا کہے گا تو بادشاہ اس کی کھال کھنچوادے گا۔ پس اسی پر اللہ تعالیٰ کےغضب کو قیاس کرلیجیے کہ اپنے اولیائے کی غیبت اللہ کو کس قدر ناپسند ہوگی۔ حدیثِ قدسی میں حق تعالیٰ کا اعلان ہے کہ مَن عَادٰی لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ اٰذَنْتُہٗ بِالْحَرْبِ ؎ جو میرے ولی کو ایذا پہنچائے میرا اس سے اعلانِ جنگ ہے۔ عُلماء نے لکھا ہے کہ یہ گُناہ ایسا ہے جس پر سوء خاتمہ کا اندیشہ ہے۔ مثل مشہور ہے کہ ہاتھی کو چھیڑ دو لیکن ہاتھی کے بچہ کو نہ چھیڑو ورنہ ہاتھی ضرور انتقام لے گا۔ اللہ تعالیٰ کی ذات تاثر سے پاک ہے، کُفر و سرکشی پر بھی دنیا میں انتقام نہیں لیتے ورنہ کسی کافر کو ایک گھونٹ پانی نہ ملتا لیکن اپنے پیاروں کی ایذا، رسانی پر انتہائی غضب ناک ہوتے ہیں۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ ہیچ قومے را خُدا رسوا نہ کرد تادلِ صاحبدلے نامش بہ درد کسی قوم کو اللہ تعالیٰ نے رسوا نہیں کیا جب تک اس نے کسی اللہ والے کو نہیں ستایا۔ اللہ تعالیٰ اپنے پیاروں کی ایذاء رسانی سے ہم سب کو اپنی پناہ میں رکھیں۔ ------------------------------