Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

63 - 258
حفاظت کی ضمانت ہے کیوں کہ  اللہ تعالیٰ کو تکبر سخت نا پسند ہے۔ ابلیس تکبر ہی کی وجہ سے مردود ہوا۔ اسی لیے جب صحبتِ شیخ نصیب ہو تو اس وقت تنہائی میں بیٹھ کر ذکر نہ کرو اس سے بہتر ہے کہ تم شیخ کے پاس بیٹھے رہو کیوں کہ  ذکر سے کبھی نشہ آئے گا اور تم اپنے کو بایزید بسؔطامی اور بابا فریدالدین عؔطار سمجھنے لگو گے، تکبّر آجائے گا۔ شیخ کا سایہ  تمہیں مقامِ فنا پر رکھے گا اور اللہ کو مقامِ فنا پسند ہے     ؎
نازِ  تقویٰ  سے تو  اچھا  ہے نیازِ  رِندی
جاہِ زاہد سے تو اچھی مری رسوائی ہے
دوسرے مصرع میں مولانا فرماتے ہیں کہ سینکڑوں طبق سے ایک قناعت بہتر ہے۔ دیکھیے کیسی مثال دی کہ اگر تمہارے پاس سینکڑوں قسم کی بریانیاں سینکڑوں قسم کی پلیٹوں میں رکھی ہوں لیکن اگر قناعت نہیں ہے تو تم ہائے ہائے کرتے رہو گے اس لیے ان سینکڑوں طبق کے مقابلے میں ایک قناعت اگر تمہارے پاس ہے تو وہ کافی ہے۔ مراد یہ ہے کہ کثرتِ عبادت کے ناز سے بہتر ہے کہ شیخ کی صحبت سے تمہارے   اندر ایک شکستگی آجائے جو ہزار عبادت سے افضل ہے      ؎
پیر     باشد     نرد    بانِ   آسماں
تیرِپرّاں از کہ گردداز کماں
مولانا رومی فرماتے ہیں کہ پیر آسمان کی سیڑھی ہے ۔ کیا تیر بغیر کمان کے اُڑ سکتا ہے؟ تیر چاہے دس لاکھ روپے کا ہو چاہے سونے، چاندی اور جواہرات کا ہو زمین ہی پر پڑا رہے گا جب تک کمان میں نہیں آئے گا۔ شیخ کمان ہوتاہے۔اگر شیخ سے تعلق نہیں ہے تو تم علم و فضل کے باوجود زمین ہی پر دھرےرہو گے، کبھی اللہ تک نہیں پہنچ سکتے۔ بعض لوگ کہتےہیں  ہمیں اصلاح کی ضرورت نہیں، بس آٹھ سال مدرسہ میں پڑھ لینا کافی ہے، علم سے سب اصلاح ہوجاتی ہے۔ اگر یہ بات صحیح ہے تو کیا مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی، مولانا قاسم نانوتوی، مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃُ اللہ علیہم کے پاس علم کم تھا جو ان حضرات نے ایک غیر عالم کی غلامی اختیار کی۔ بس حُبِّ جاہ مانع ہے، علم کا پندار کسی کو 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter