درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
اپنا بڑا نہیں بنانے دیتا لیکن آہ! ایسے لوگوں کو اللہ کی محبت کی ہوا بھی نہیں لگتی ہے اور اپنے پندارِ خود پرستی سے ہمیشہ مثل تیر بے کمان زمین ہی پر پڑے رہتے ہیں ؎ چوں گُزیدی پیرِ نازک دل مباش سُست ریزندہ چو آب و گُل مباش جب تم نے پیر بنالیا تو اب نازک دل نہ رہو کہ ذرا سا پیر نے ڈانٹ دیا تو دِل میں کینہ پیدا ہوگیا اور کیچڑ کی طرح زمین پر نہ پڑے رہو بلکہ اللہ کی راہ میں سرگرم رہو ؎ کارِ مرداں روشنی و گرمی است کارِ دو ناں حیلہ و بے شرمی است مردانِ خُدا کا کام سرگرمِ عمل رہنا ہے کہ وہ اللہ کی مرضیات پر چلنے اور غیر مرضیات سے بچنے میں جان کی بازی لگادیتے ہیں۔ اس میں وہ خود بھی سرگرم ہیں اور دوسروں کے لیے بھی روشنی ہدایت اور سرگرمیٔ عمل کا ذریعہ ہیں اور کمینے لوگوں کا کام حیلہ و بہانہ بازی ہے کہ صاحب! آج کل کے معاشرے میں کیسے نگاہ بچائیں، سو د سے کیسے بچیں، کیسے شرعی پردہ کریں وغیرہ جب کہ اسی معاشرے میں اہل اللہ عمل کرکے دکھارہے ہیں۔