درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
کسی بدنظری کرنے والے کو بے غیرت اور بے حیا کہہ دیں تو وہ مرنے مارنے کو تیار ہوجائے گا لیکن اللہ کے نزدیک یہ بے حیا ہے کیوں کہ اللہ تو ہر وقت دیکھ رہا ہے۔ جو اللہ سے نہیں شرماتا اس میں حیا کہاں ہے اس لیے ہر وقت اس کا خیال رکھو کہ اللہ ہم کو دیکھ رہا ہے، میری نظر پر ان کی نظر ہے۔ میرا شعر ہے ؎ میری نظر پہ ان کی نظر پاسباں رہی افسوس اس احساس سے کیوں بے خبر تھے ہم جس کو یہ استحضار ہوگا وہ شرابِ قہر اور عذاب کی مستی میں ان شاء اللہ تعالیٰ!مبتلا نہیں ہوسکتا۔ بس آج کا سبق ختم ہوگیا۔ اب مولانا رومی کی ایک دعا ہے۔فرماتے ہیں ؎ غالبی برجاذ باں اَے مُشتری شاید ار در ماندگان را واخری اے اللہ ! آپ کے راستے میں نفس سے مقابلے میں، میں مغلوب ہورہا ہوں، نفس مجھ پر غالب ہورہا ہے، بار بار توبہ کرتا ہوں پھر توبہ ٹوٹ جاتی اے اللہ! میں کمزور ہوں لیکن آپ تو کمزور نہیں ہیں۔ بچہ اگر کمزور ہے تو ابّا تو طاقتور ہے اگربندہ کمزور پڑ رہا ہے تو اے ربّا! آپ تو طاقتور ہیں، اپنی طاقت بھیجیے۔ آپ غالب ہیں ہم کو بھی ہمارے نفس پر غالب کردیجیے۔ اے ہماری جانوں کے خریدار! آپ نے تو قرآنِ پاک میں اپنے مشتری ہونے کا اعلان فرمادیا۔ اِنَّ اللہَ اشۡتَرٰی مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اَنۡفُسَہُمۡ ؎ کہ آپ ہمارے خریدار ہیں اور اے اللہ! آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ میں نے تمہارے قلوب کو اور تمہاری ارواح کو خرید لیا ہے بلکہ یہ فرمایا کہ میں نے تمہارے نفوس کو خرید لیا ہے کیوں کہ جو سودا سب سے گھٹیا ہوتا ہے اور جس کا کوئی خریدار نہیں ہوتا، اس کا ------------------------------