درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
مالک بھی مایوس ہوتا ہے کہ میرے اس سودے کو کون خریدے گا تو جو کریم ہوتا ہے اسی کو خریدتا ہے۔ اے اللہ! ہمارے قلوب و ارواح کی نسبت نفس سب سے گھٹیا سودا تھا لہٰذا اے اللہ! آپ تو کریموں کے کریم ہیں، آپ نے غایتِ کرم سے ہمارے نفس کو خریدلیا اور جس کو آپ خرید لیں کون ہے جو اس کو خریدسکے۔ آپ تمام جاذبوں پر غالب ہیں، دنیا میں جتنے حسین لڑکے لڑکیاں ہمیں اپنی طرف کھینچ رہے ہیں اگر آپ ہمیں اپنی طرف کھینچ لیں تو ان کی کیا مجال ہے کہ یہ ہمیں کھینچ سکیں بلکہ اگر ہم خود بھی ان کی طرف کھنچنا چاہیں تو نہیں کھنچ سکتے کیوں کہ آپ کی قوتِ جاذبہ کے سامنے نفس و شیطان اور دنیا بھر کی گمراہ کن ایجنسیوں کی طاقت کوئی حقیقت نہیں رکھتی بس آپ ہماری ہدایت کا ارادہ فرمالیں تو آپ کے ارادے پر مراد کا ترتُّب یقینی اور تخلُّف مُحال ہے۔ لہٰذا آپ کی رحمت سے اُمید ہے کہ ہم عاجزوں کو آپ خرید لیں۔ ہم جیسے درماندوں کو، توبہ توبہ بار بار توڑنے والوں کو آپ خرید کر غالب کردیں تو پھر نفس کی کُتّی کی کیا مجال ہے کہ ہم کو مغلوب کرسکے۔