Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

46 - 258
ان کے قلب کا پیار نہیں لے گا؟ یقیناً اللہ کا پیار اس کو نصیب ہوگا مگر اللہ دل کا پیار لیتا ہے، جسم پر اس کے آثار نظر نہیں آتے اگر یہ جسم پر نظر آجاتے تو پرچہ آؤٹ ہوجاتا اور پھر دنیا میں کوئی کافر نہ رہتا۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ اپنے عاشقوں کے قلب کو اپنا پیار عطا کرتے ہیں جس کو ان کا دل محسوس کرتا ہے کہ اس وقت کتنی حلاوتِ ایمانی عطا ہوئی۔
مولانا رومی نے اس شعر میں سلوک کا بہت بڑا مسئلہ اور ایک بہت بڑا انعام بیان فرمایا ہے کہ اللہ کے راستے میں تقویٰ اختیار کرنے میں یعنی گُناہ چھوڑنے کا غم اُٹھانے میں،اپنی حرام آرزوؤں کا خُون کرنے میں اگرچہ مُجاہدہ شدید ہوتا ہے لیکن       اللہ تعالیٰ کی ولایت اور حلاوتِ ایمانی اسی پر موقوف ہے۔ اس کے برعکس اگر کوئی رات بھر تہجد پڑھے اور دن بھر روزہ رکھے اور ہر سال حج و عمرہ کرے لیکن اگر عورتوں سے اور لڑکوں سے نظر نہیں بچاتا، گناہوں سے نہیں بچتا تو باوجود عبادت کے یہ شخص فاسق ہی رہے گا، فاسقین کے رجسٹر سے اس کا خروج نہیں ہوگا۔ اور ایک شخص صرف فرض، واجب اور سُنّتِ مؤکدہ ادا کرتا ہے مگر ایک لمحہ اللہ کو ناراض نہیں کرتا، ایک سانس      اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں اپنے کو مشغول نہیں ہونے دیتا، جان کی بازی لگائے رہتا ہے، نفس دشمن کو للکارتا رہتاہے کہ اگر گُناہ چھوڑنے سے میری جان بھی چلی جائے گی تو میں موت کو قبول کرلوں گا لیکن اللہ تعالیٰ کو ناراض نہیں کروں گا ، یہ شخص ولی اللہ ہے اور جو شخص جیتے جی گُناہ چھوڑنے کو تیار نہیں لیکن ایک دن مرنے کے بعد یہی خبیث سب گُناہ چھوڑے گا لیکن اب اس کو کوئی اجر نہیں ملے گا کیوں کہ  اب یہ گُناہ کر ہی نہیں سکتا۔ بتاؤ مرنے کے بعد کوئی جنازہ کسی عورت کو یا لڑکے کو دیکھ سکتا ہے؟ اگر کوئی وصیت بھی کردے کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے مسجد میں یا کعبہ شریف میں رکھ دینا اب میں تا قیامت اللہ پر فدا  رہوں گا تو بتائیے اس وصیت سے اس کو کوئی فائدہ پہنچے گا؟ زندگی بھر تو نافرمانی نہ چھوڑی، بدنظری اور گندے کام کرتے رہے جب لاشیٔ ہوگئے تو اب کیا فدا کرو گے۔  لاش کے معنیٰ ہیں لاشیٔ ، اب تم ہو ہی نہیں، عدم ہو۔ وجود فدا ہوتا ہے عدم نہیں۔ اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ زندگی ان پر فدا کردو، مُردہ جسم ان پر فدا نہیں ہوسکتا اور 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter