Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

39 - 258
بس بس اللہ پیٹ بھرگیا۔ علامہ قسطلانی رحمۃُاللہ علیہ شرح بُخاری میں لکھتے ہیں کہ اللہ  تو جسم سے پاک ہے وہ قدم کیسے رکھیں گے تو فرماتے ہیں کہ قدم سے مراد اللہ کی خاص تجلی ہے، خاص نور ہے۔ اب مولانا فرماتے ہیں: گناہوں کے تقاضوں کی آگ کا علاج گناہوں کا ارتکاب نہیں ہے، نارِ شہوت کا علاج شہوت کو پورا کرنا نہیں ہے ، گناہ کرنے کے خبیث ذوق کا علاج گُناہ کرتے رہنا نہیں ہے۔ یاد رکھو کتنے لوگ گُناہ کرتے کرتے مرگئے لیکن گُناہ کا تقاضا ختم نہیں ہوا اور اسی نافرمانی کی حالت میں بُری موت مرے۔ لہٰذا گناہوں سے بچنے کا علاج صرف اللہ سے تعلق ہے کہ اللہ کے نور اور تجلی کو دل میں لاؤ لہٰذا اللہ کا ذکر کرو، اللہ والوں کے پاس رہو، جب قلب میں نور آئے گا تو نفس کا پیٹ بھرجائے گا پھر گُناہ کرنے کو دل ہی نہ چاہے گا اور اگر چاہے گا بھی تو لگام کی بہت معمولی اور ہلکی سی جنبش سے نفس کا مہذب گھوڑا رُک جائے گا۔ بس دل میں جب اللہ کا نور آئے گا تب شہوت کی آگ بجھے گی۔ مولانا رومی فرماتے ہیں   ؎
نارِ شہوت چہ کُشَد نورِ خدا
مثنوی کا وزن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن ہے تو مولانا رومی کی کرامت دیکھیے۔ اتنی چھوٹی سی بحر میں سوال بھی ہے اور جواب بھی۔ سوال کیا ہے؟ نارِ شہوت چہ کُشَد؟ یہ سوال ہے فاعلاتن فاعلاتن میں کہ نارِ شہوت کو کیا چیز بجھاسکتی ہے؟ ابھی مصرعہ پورا نہیں ہوا فاعلن کی جگہ باقی ہے۔ اب مولانا رومی کی کرامت دیکھیے کہ فاعلن کی جو جگہ تھی اسی میں جواب دے دیا نوُرِ خُدا۔ یعنی اللہ کا نور جب دل میں آئے گا تو تمہارے گناہوں کے تقاضے ایک دم بجھ جائیں گے کیوں کہ  نورکا مزا ج ٹھنڈا ہوتا ہے اور نار میں تکبر اوراکڑ ہوتی ہے۔ نار کا الف ہمیشہ کھڑا رہتا اور نور میں واؤ لگنے سے وہ جُھکا رہتا ہے جس کے قلب میں نور آئے گا وہ واؤ بن جائےگا، اس میں تواضع کی شان پیدا ہوجائے گی جیسے کہ پھل دار شاخ جُھک جاتی ہے   ؎
نہد شاخِ پُر میوہ سر بَرز میں
اور جس شاخ میں پھل نہیں ہوتااکڑی رہتی ہے۔ تو جس کے دل میں اللہ کی محبت نہیں 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter