Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

35 - 258
ہیں۔ جو لاشوں پر مرتا ہے وہ خود لاشیٔ ہوتا ہے اگر یہ شیٔ ہوتا تو لاشیٔ پر نہ مرتا۔ اس وقت بندہ نہایت حقیر و ذلیل ہوتا ہے جب وہ اپنے لمحاتِ حیات کو خالقِ حیات کی نافرمانی میں استعمال کرتا ہے، مرنے والی لاشوں کی خاطر اپنے مالک او ر خالق کو ناراض کرتا ہے۔ غیر اللہ پر فدا ہونا بندے کا بندہ بننا ہے، فقیروں کا فقیر بننا ہے کتنا بڑا جُرم ہے کہ بندے کا بندہ بن گئے جس کا حُسن خود اس کے اختیار میں نہیں۔ اگر لقوہ ہوگیا، فالج گر گیا، پائیریا ہوگیا یا مرگیا تو پھر کہاں جاؤ گے دل کو بہلانے۔ احقر  کے دو شعر ہیں جس میں، میں نے میر کو مُخاطب کیا ہے، عجیب بات ہے کہ میر ہی کا نام میرے شعروں میں فٹ ہوتا ہے      ؎
حسینوں      کا     جغرافیہ    مؔیر   بدلا
کہاں جاؤ  گے اپنی تاریخ لے کر
یہ  عالم  نہ ہوگا  تو  پھر  کیا کرو  گے
زُحل مشتری  اور  مریخ  لے  کر
مؤمن کی شان کے خلاف ہے کہ اللہ کو بھول جائے۔ حضرت حکیمُ الامّت مولانا تھانوی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تھانہ بھون میں ایک بچہ تھا اس کو لڈّو سے عشق تھا۔ کسی نے پوچھا تمہارا کیا نام ہے۔ کہا عبدالرحمٰن لڈّو اور ابا کا نام ؟ محمود خان لڈّو۔ کہاں جارہے ہو دادا ابا کے لڈّو۔ ہر بات میں لڈّو کہنا اس کے لیے لازم تھا۔ حضرت فرماتے ہیں کہ مسلمان کی بھی یہی شان ہے کہ ہر وقت مولیٰ کو یاد کرے۔ کوئی نعمت ملی تو کہا  اَلْحَمْدُلِلہ، کوئی تعجب کی بات دیکھی تو کہا سُبْحَانَ اللہ، کوئی بُری چیز نظر آئی تو اَللہُ اَکْبَرْ، کوئی غم آیا تو اِنَّالِلہِ    ؎
ان  سے  ملنے  کو  بہانہ  چاہیے
شریعت تو ہمیں سراپا عشق بناتی ہے اللہ پر فدا ہونا سکھاتی ہے کہ ہر وقت اپنے مالک  کو یاد رکھو۔لہٰذا مولانا رومی فرماتے ہیں کہ دونوں عالم میں جب اللہ تعالیٰ کی ذات لَامِثْلَ لَہٗ ہے، کوئی اس کا ہمسر نہیں، اس جیسا کوئی محبوب نہیں تو ان کو چھوڑ کر فانی حسینوں پر جان دینا انتہائی ظلم اور گدھا پن ہے جس پر اگر خون کے آنسو بہاکر تلافی کرو گے تو حق ادا نہیں

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter