درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
ہوسکتا کیوں کہ جن پر زندگی ضایع کی یہ ایسے عاجز اور بے خبر ہیں کہ ان کو اپنے عشّاق کے آنسوؤں کی بھی خبر نہیں ہوتی کہ کوئی ان کے لیے رو رہا ہے۔ میرا شعر ہے ؎ صلہ عشقِ مجازی کا یہ کیسا ہے ارے توبہ کہ عاشق روتے رہتے ہیں صنم خود سوتا رہتا ہے اور ایک ہمارا اللہ ہے کہ اگر رات کی تنہائی میں ایک قطرہ آنسو ان کی یاد میں گر گیا تو اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہوتے ہیں۔ اس لیے محبت کے قابل صرف حق تعالیٰ کی ذات ہے اور اس کی عقلی دلیل یہی ہے کہ محبوب ایسا ہونا چاہیے جس کا کوئی مثل اور برابری کرنے والا نہ ہو اور جو ہر وقت ہمارے پاس ہو۔ دنیا کا کوئی محبوب ایسا نہیں ہوسکتا جو ہر وقت ہمارے پاس رہے کیوں کہ کبھی اس کو نیند آئے گی یا آپ کو نیند آئے گی تو وہ آپ سے بے خبر ہوگیا اور آپ اس سے بے خبر ہوگئے اور اس طرح سے فراق ہوگیا، صرف اللہ تعالیٰ ہی ہیں جو ہر وقت ہمارے ساتھ ہیں۔ فرماتے ہیں: وَ ہُوَ مَعَکُمۡ اَیۡنَ مَا کُنۡتُمۡ ؎ تم جہاں کہیں بھی ہو اللہ تمہارے ساتھ ہے، تم نیند میں اس سے بے خبر ہوسکتے ہو لیکن اللہ تم سے بے خبر نہیں ہوتا وہ اس وقت بھی تمہیں دیکھتا ہے، تمہاری نگہبانی کرتا ہے ، تمہارے پاس ہوتا ہے اور وہ ایسا محبوب ہے جس کے حُسن و جمال میں کبھی زوال نہ ہو اور دنیا کے حسینوں کے جغرافیے بدل جاتے ہیں کُلَّ یَوۡمٍ ہُوَ فِیۡ شَاۡنٍ؎ اللہ تعالیٰ کی ہر وقت ایک نئی شان ہے اور محبت کے قابل وہی ہوسکتا ہے جو اپنے عاشق کو سنبھال سکے اور محبوبانِ مجازی تو خود اپنے کو نہیں سنبھال سکتے، اپنے کالے بالوں کو سفید ہونے سے نہیں روک سکتے،وہ اپنے عشاق کو کیا سنبھالیں گے۔ اس لیے عقلاً و نقلاً محبت کے قابل صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ ------------------------------