درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
ان آنسوؤں کی کچھ قیمت نہیں ہے بلکہ اس کو سزا ملے گی کیوں کہ اس نے آنسوؤں کو گُناہوں کےگندے مقامات حاصل کرنے کے لیے بہایا ہے۔ جو آنسو اللہ کی یاد میں نکلتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو شہیدوں کے خُون کے برابر وزن کرتا ہے اور جو آنسو غیر اللہ کے لیے بہتے ہیں ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے اور دنیا ہی میں اس کا دل بے چین کردیا جاتا ہے۔ بہت منحوس ہیں وہ آنکھیں جو غیر اللہ کے لیے رو رہی ہیں اور بہت مُبارک ہیں وہ آنکھیں جو اللہ کی یاد میں اشکبار ہیں اور دوسرے مصرع میں مولانا فرماتے ہیں ؎ اے ہمایوں دل کہ آں بریانِ اوست بہت مُبارک ہے وہ دل جو اللہ کے عشق میں جل رہاہے، اپنے مالک کی تلاش میں ہے کہ اے اللہ ! آپ کیسے ملیں گے اور کہاں ملیں گے۔ اس دنیا میں کوئی صدارت کے عشق میں جل رہا ہے ،کوئی وزارت کے عشق میں جل رہا ہے، کوئی حسینوں پر مرا جارہا ہے، کوئی مال و دولت کے پیچھے بھاگا جارہا ہے اور اسی دنیا میں ایسے بندے بھی ہیں جن کے دل اللہ کی محبت میں بریاں ہورہے ہیں۔ وہ زمین و آسمان سورج اور چاند کو دیکھ کر اللہ کو تلاش کرتے ہیں کہ وہ میرا مولیٰ کہاں ملے گا ؎ اپنے ملنے کا پتا کوئی نشاں تو بتادے مجھ کو اے ربِّ جہاں جو اس کائنات کو دیکھ کر اور اس کائنات میں بندوں کی پرورش کے انتظامات اور نعمتوں کی فراوانی دیکھ کر بھی اپنے مالک کو تلاش نہیں کرتا وہ انتہائی غیر شریف ہے جس اللہ نے ہمارے رہنے کے لیے زمین بنائی، جس اللہ نے سورج، چاند اور ستاروں سے انسان کو فیض پہنچایا، جس مالک نے غلّہ اُگایا، جس مالک نے ہم کو پالا، ایسے پالنے والے کو تلاش نہ کرنے والا گدھا ہے انسان نہیں۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃُاللہ علیہ کا آسمانی علم دیکھو کہ حضرت نے سمجھانے کے لیے کیا عمدہ تمثیل پیش کی کہ ایک تھکا ماندہ بھوکا پیاسا مُسافر بھوک اور پیاس سے مرر ہاتھا کہ اچانک جنگل میں ایک مکان نظر آیا، وہاں جاکر دیکھا تو مکان میں ٹھنڈا پانی اور فریج بھی ہے ، انڈے اور آملیٹ بھی ہیں اور طرح