Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

237 - 258
اب اس پر ایک واقعہ سناتا ہوں ۔ تھانہ بھون کا ایک بھنگی،جھاڑو لگانے والا ہندو مولانا قاسم صاحب نانوتوی رحمۃُاللہ علیہ کے پاس نانوتہ پہنچا۔ مولانا نے پوچھا کہاں سے آئے ہو؟ کہا کہ میں آپ کے پیر حاجی امداد اللہ صاحب کے قصبہ تھانہ بھون سے آیا ہوں۔ مولانا نے فوراً فرمایا کہ اس کے لیے چار پائی لاؤ، دری بچھاؤ اور جلدی سے اس کے لیے آلو پوری کا ناشتہ منگوایا۔ کسی طالب علم نے کہا حضرت! یہ تو ہندو بھنگی ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ تیری نظر تو بھنگی پر ہے اور میری نظر اس پر ہے کہ یہ میرے شیخ کے وطن سے آیا ہے۔ تو سمجھتا ہے کہ میں کافر کا اکرام کررہا ہوں حالاں کہ میں نے کافر کا نہیں تھانہ بھون کا اکرام کیا ہے، اپنے شیخ کا اکرام کیا ہے۔ آہِ محبت سمجھنے کے لیے محبت بھرا دل ہونا چاہیے عقل میں نور ہونا چاہیے۔ جن کی عقل میں فتور ہوتا ہے وہ ان باتوں کو نہیں سمجھتے۔ شیخ کی محبت سیکھنی ہے تو مولانا رومی سےسیکھو۔ فرماتے ہیں    ؎
من نجویم زیں سپس راہِ اثیر
پیر   جویم    پیر   جویم   پیر     پیر
جب مجھے معلوم ہوگیا کہ اللہ کا راستہ بدون سایۂ راہ بر نہیں ملتا تو میں تنہا اللہ کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش بھی نہیں کروں گابلکہ اللہ کو پانے کے لیے میں پیر ڈھونڈوں گا پیر ڈھونڈوں گا پیر تلاش کروں گا پیر، تلاش کروں گا۔ آ ہ! پیر کے نام  ہی سے مست ہوگئے اور پیر پیر کی رٹ لگادی۔ کسی نے حضرت حاجی امداداللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃُاللہ علیہ سے پوچھا کہ یہ کیا بات ہے کہ حضرت شمسُ الدین تبریزی کا نام آتے ہی مولانا رومی مست ہوجاتے ہیں اور صفحے کے صفحے ان کی تعریف میں لکھ جاتے ہیں۔ حاجی صاحب نے فرمایا کہ اگر مولانا رومی پچاسوں برس عبادت کرتے تو ان کو وہ عظیم الشان قُرب نصیب نہ ہوتا جو شمسُ الدین تبریزی کی چند دن کی صحبت سے نصیب ہوگیا۔ آدمی جس کی کھاتا ہے اس کی گاتا ہے۔ یعنی جس سے نعمت ملتی ہے اس پر فدا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شمسُ الدین تبریزی کا نام آتے ہی مولانا بے خود  ہوجاتے ہیں۔
ایک بار حضرت شمسُ الدین تبریزی قونیہ سے اچانک غائب ہوگئے، مولانا

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter