Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

229 - 258
کہ’’مولوی آں باشد کہ بدونِ دلیل خاموش نہ شود‘‘ مولوی وہ ہے جو بلا دلیل کے خاموش نہ رہے۔ تو اس کی اتنی پیاری دلیل ہے کہ مزہ آجائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
اَلَیۡسَ اللہُ  بِکَافٍ عَبۡدَہٗ ؎
کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں۔ بولیے کیا اس میں تذکرہ ہے کہ اگر لیلیٰ نہ ملی تو مولیٰ تمہیں کافی نہ ہوگا اور تمہاری زندگی کیسے گزرے گی؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تمہارا مولیٰ تمہارے لیے ہر حال میں کافی ہے۔ جو لیلاؤں کو نمک دے سکتا ہے وہ بغیر لیلاؤں کے تمہارے قلب و جاں میں دنیا بھر کی تمام لذّتوں کا حاصل اور سرور داخل کرسکتا ہے۔ بس ذرا محبّت سے اللہ کا نام لے کر تو دیکھو، اللہ کے لیے حرام لذّتوں کو ترک کرکے تو دیکھو کہ کیا ملتا ہے، لیکن بات یہ ہے کہ ہم مٹی کے ہیں اور ہر جنس اپنی جنس کی طرف مائل ہوتی ہے اور یہ اس کا فطری تقاضا ہے۔ پس ہماری مٹی مٹی پر مٹی ہوکر مٹی ہونا چاہتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ تم اپنی مٹی کی فطرت کے خلاف میری طرف پرواز کرو تب تمہاری قیمت بڑھے گی۔ جن چیزوں کی فطرت میں پرواز ہے ان کا اُڑنا کیا کمال ہے، کمال یہ ہے کہ جن کو مٹی سے ہم نے پیدا کیا ان کو پرواز حاصل ہو۔ جیسے ہوائی جہاز کے جتنے اجزاء ہیں سب مٹی کے ہیں، اس کا لوہا، اس کا تانبا اس کا تمام مادّہ اور میٹیریل زمین سے ہے اس لیے اپنی فطرت کے مطابق تمام جہاز زمین پر رکھے ہوئے ہیں مگر یہی جہاز اپنی فطرت کے خلاف کب پرواز کرتا ہے؟ جب کوئی پائلٹ ہو اور جہاز میں پیٹرول ہو تب اسے پرواز عطا ہوتی ہے۔ ہوائی جہاز کا ٹیک آف کرنا تین ’’پ‘‘ پر موقوف ہے۔ ایک پائلٹ جو اس کو صحیح رُخ اور صحیح منزل کی طرف لے جائے دوسرے پیٹرول جو جہاز کو اُڑانے کا ایندھن ہے۔ معلوم ہوا کہ پائلٹ اور پیٹرول پرواز کی ضمانت دیتے ہیں۔
اسی طرح ہمارے جسم کی مٹی کو اللہ کی طرف پرواز کرانے کا پائلٹ کون ہے؟ شیخ ہے اور پیٹرول اور اسٹیم کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ کی محبت ہے لیکن یہ اسٹیم کیسے بنتی ہے؟ اللہ تعالیٰ کی مرضی کے خلاف نفس کی جو خواہشات ہیں ان کو روکنے کا غم اُٹھانے 
------------------------------

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter