درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
سے یہ اسٹیم بنتی ہے اور جو جتنا زیادہ غم اُٹھاتا ہے اتنی ہی زیادہ تیز یہ اسٹیم بنتی ہے اور جس طرح جہاز کو اس کی فطرت کے خلاف زمین سے اُڑانے کے لیے بہت زیادہ پیٹرول چاہیے اسی طرح ہمارا جسم جو مٹی کا ہے اور مٹی کی چیزوں پر ،مٹی کی شکلوں پر فدا ہونا چاہتا ہے اس کو اللہ کی پرواز کرانے کے لیے محبت کا پیٹرول بہت زیادہ چاہیے اور یہ پیٹرول نفس کی حرام خواہشات کی مُخالفت یعنی گناہ، اسباب گُناہ سے مُبَاعَدَتْ سے بنتا ہے۔ اگر یہ پیٹرول نصیب ہوگیا تو ہماری روح کا جہازہمارے جسم کو لے کر اللہ کی طرف اُڑجائے گا۔ اسی کو مولانا نے فرمایا کہ جو علم اللہ تعالیٰ نے اپنی معرفت کا ہمیں عطا فرمایا ہے وہ ان خواہشاتِ نفسانیہ سے مغلوب ہے اس لیے ہم اللہ تک نہیں پہنچ رہے ہیں۔ جب خواہشاتِ نفس کو مغلوب کرلو گے تو علم پر عمل کی توفیق ہوجائے گی اور ایک دم اللہ کی طرف اُڑجاؤ گے ؎ جسم کو اپنا ساکر کے لےچلی افلاک پر اللہ اللہ یہ کمالِ روحِ جولاں دیکھیے جلد اللہ والا بننے کا یہ بہترین نسخہ ہے۔ اور جو شخص اللہ کے راستے کا غم نہیں اٹھائے گا، حسینوں سے نظر نہیں بچائےگا، اپنے نفس کا غُلام رہے گا، بُری تمناؤں کا خُون نہیں کرے گا اس کو محبت کا یہ پیٹرول کبھی عطا نہیں ہوگا جو اس کو اُڑاکر اولیائے صدّیقین کی آخری سرحد تک پہنچادے۔ لہٰذا یہ زندگی ایک ہی بار ملی ہے دوبارہ نہیں ملے گی ہم سب جان کی بازی لگاکر اللہ کی محبت کی یہ اسٹیم حاصل کرلیں تاکہ دائمی خوشی اور دائمی راحت پاجائیں۔ اَللّٰھُمَّ وَفِّقْنَا لِمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی