درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
میرے گُناہوں کی وجہ سے اے اللہ! آپ مجھ سے انتقام نہ لیجیے کیوں کہ فَاِنَّکَ عَلَیَّ قَادِرٌآپ مجھ پر پوری طرح قادر ہیں اور ایسے قادر ہیں کہ جس طرح چاہیں مجھ پر عذاب نازل کرسکتے ہیں۔ اس کی مثال یہ ہے کہ جیسے چیونٹی کسی ہاتھی سے کہے کہ صاحب! مجھے معاف کردیجیے کیوں کہ میں آپ کے انتقام کے قابل نہیں ہوں ۔ اگر آپ بلا ارادہ ہی مجھ پر اپنا پیر رکھ دیں تو میرا برادہ نکل جائے گا اور میرا وجود ہی ختم ہوجائے گا۔ تو اللہ تعالیٰ کی قدرت کے سامنے ہاتھی کیا چیز ہے، بے شمار ہاتھی بھی اس کے سامنے کچھ نہیں۔ اس لیے مولانا رومی اللہ تعالیٰ سے عرض کرتے ہیں کہ اے اللہ! ہم آپ کے انتقام کے قابل نہیں، ہمارے گُناہوں کو مُعاف فرمادیجیے اور ہم سے انتقام نہ لیجیے کیوں کہ ہمارے گُناہ آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے، ہمارے گُناہوں سے ہم کو ہی ضرر پہنچتا ہے۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم بارگاہِ خداوندی میں عرض کرتے ہیں کہ: یَامَنْ لَّاتَضُرُّہُ الذُّنُوْبُ وَلَا تَنْقُصُہُ الْمَغْفِرَۃُ فَاغْفِرْلِیْ مَالَایَضُرُّکَ وَھَبْ لِیْ مَالَا یَنْقُصُکَ اے وہ ذات جس کو ہمارے گُناہوں سے کوئی ضرر نہیں پہنچتا اور مُعاف کرنے سے جس کے خزانۂ مغفرت میں کوئی کمی نہیں آتی! پس میرے ان گُناہوں کو بخش دیجیے جو آپ کو کچھ مضر نہیں اور مجھے وہ مغفرت عطا فرمائیے جو آپ کے یہاں کم نہیں ہوتی۔ از شرابِ قہر چوں مستی دہی نیست ہارا صورتِ ہستی دہی ارشاد فرمایا کہ قہر کے معنیٰ ہیں عذاب۔ شرابِ قہر کے معنیٰ ہیں گُناہوں کی مستی جو موجبِ عذاب ہوتی ہے جس کی دلیل: لَعَمۡرُکَ اِنَّہُمۡ لَفِیۡ سَکۡرَتِہِمۡ یَعۡمَہُوۡنَ؎ ہے کہ قومِ لُوط والے اپنے نشے میں مست ہورہے تھے جس کے بعد عذاب نازل ہوگیا۔ ------------------------------