درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
قیامت کے دن ہمارے ہاتھ پاؤں گواہی دینے لگیں گے کہ اے اللہ! ہم فلاں فلاں گُناہ کیا کرتے تھے۔ اسی کو مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ چشم گوید کردہ ام غمزہ حرام گوش گوید چیدہ ام سوء الکلام آنکھ کہے گی کہ میں نے حرام اشارہ بازی کی ہے اور کان کہے گا کہ میں نے بُری بُری باتیں سُنی ہیں، گانا سُنا ہے، لوگوں کی غیبت سُنی ہے وغیرہ۔ لب بگوید من چُنیں بوسیدہ ام دست گوید من چُنیں دز دیدہ ام ہونٹ کہیں گے کہ ہم نے حرام بو سے لیے ہیں اور ہاتھ کہیں گے کہ ہم نے فلاں فلاں کا مال چرایا ہے۔ لیکن بندہ جب توبہ کرلیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اعضاء کی گواہی کو بھی مٹادیتے ہیں اور حقُّ العباد کی توبہ یہ ہے کہ بندے کا حق واپس کرے یا اس سے مُعاف کرائے اور تیسری گواہی اعمال نامے ہیں وَ اِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتۡ؎ پس توبہ کی برکت سے جب اللہ تعالیٰ فرشتوں ہی کو بھلادیں گے تو اعمال نامہ سے مٹانا خود لازم آتا ہے اور گُناہوں کا چوتھا گواہ زمین کا وہ ٹکڑا ہے جہاں بندہ گُناہ کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: یَوۡمَئِذٍ تُحَدِّثُ اَخۡبَارَہَا؎ جب زمین اپنی خبریں بیان کرے گی۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ اس کا کیا مطلب ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: زمین کی پُشت پر جو اعمال کیے جارہے ہیں زمین ان کی گواہی دے گی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ توبہ کی برکت سے زمین کی گواہی کو بھی ختم کردیں گے اور بندہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کے خلاف کوئی شاہد اور گواہ نہ ہوگا۔ ------------------------------