درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
جراثیم پر ڈی ڈی ٹی چھڑک جائے گی یعنی غیر اللہ سے دل پاک ہوجائے گا۔ یَا کَرِیْمَ الْعَفْوِ سَتَّارَ الْعُیُوْبِ انتقام از ما مکش اندر ذنوب ارشاد فرمایا کہ کریم کے معنیٰ ہیں الَّذِیْ یُعْطِیْ بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ وَالْمِنَّۃِ؎ وہ ذات جو بغیر استحقاق عطا فرمادے ، جس کا حق نہ بنتا ہو اسے بھی دے دے، جو عطا و بخشش کا مستحق نہ ہو اسے بھی محروم نہ کرے۔ مولانا رومی دُعا کرتے ہیں کہ اے اللہ! اگرچہ ہم مُعافی کے قابل نہیں مگر چوں کہ آپ کریم ہیں اس لیے ناقابلِ مُعافی کو مُعافی دے دیجیےاور ہمارے گُناہوں کے آثار و نشانات کو بھی مٹادیجیے۔ عفو کے معنیٰ ہیں اِمْحَاءُ اٰثَارِ الذُّنُوْبِ؎ جس کو اللہ مُعاف کرتا ہے اس کے گُناہوں کے آثار و نشانات اور گُناہوں کی شہادتوں اور گواہیوں کو بھی مٹادیتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: اِذَاتَابَ الْعَبْدُ اَنْسَی اللہُ الْحَفَظَۃَ ذُنُوْبَہٗ وَاَنْسٰی ذٰلِکَ جَوَارِحَہٗ وَمَعَالِمَہٗ مِنَ الْاَرْضِ حَتّٰی یَلْقَی اللہَ وَلَیْسَ عَلَیْہِ شَاھِدٌمِّنَ اللہِ بِذَنْبٍ؎ جب بندہ اللہ سے مُعافی مانگتا ہے تو اللہ تعالیٰ کِرَامًا کَاتِبِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ مَاتَفۡعَلُوۡنَ؎ کی گواہی کو مٹادیتا ہے۔ گناہ کا پہلا اثر جو قائم ہوتا ہے وہ کرامًا کاتبین کی گواہی ہے کہ وہ ہمارے اعمال نامہ میں اس گُناہ کو لکھ لیتے ہیں۔ اَلۡیَوۡمَ نَخۡتِمُ عَلٰۤی اَفۡوَاہِہِمۡ وَ تُکَلِّمُنَاۤ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ تَشۡہَدُ اَرۡجُلُہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ ؎ ------------------------------