درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
بِاَفَانِیْنِ الْعِقَابِ؎ طرح طرح کے عذابوں کےمستحق کو عذاب نہ دیجیے اور کیوں کہ آپ کریم ہیں تو بجائے عذاب کے مجھ پر اپنی نعمتوں کی بارش کردیجیے۔ تو مولانا رومی بارگاہِ خداوندی میں عرض کررہے ہیں کہ اَے عَلَّامُ الغُیوب جب آپ ہمارے تمام بھیدوں سے اور ہمارے گُناہوں کے تمام حوادث و واقعات سے لیلاً و نہاراً باخبر ہیں تو نفس و شیطان کے مکر اور بُری تدبیروں کے پتھر کے نیچے ہماری کٹائی نہ ہونے دیجیے، گُناہوں پر اصرار کی نحوست سے گُناہوں کے تقاضوں میں شدت آگئی ہے لہٰذا اے اللہ! ہماری مدد فرمائیے اور مُجاہدۂ شدیدہ کو آسان فرمادیجیے۔ ان تقاضوں سے ہم کو بہت تکلیف ہے کیوں کہ ہم دل سے چاہتے ہیں کہ ہم سے گناہ نہ ہو، ہم گُناہوں سے بچنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا اس کا کیا علاج ہے؟ حدیثِ پاک میں ہے کہ جب کُفر کا وسوسہ آئے تو کہو اٰمَنْتُ بِاللہِ وَرُسُلِہٖ اسی طرح جب گُناہ کا خیال آئے یا کسی حسین اور نمکین شکل پر نظر پڑجائے اور قلب کا قبلہ مولیٰ کی طرف سے ہٹ کر ایک اعشاریہ بھی لیلیٰ کی طرف مائل ہونے لگے تو فوراً پڑھو اٰمَنْتُ بِاللہِ وَرُسُلِہٖ مگر نظر ہٹاکر۔ یہ نہیں کہ دیکھے بھی جارہے ہیں اور پڑھے بھی جارہے ہیں کیوں کہ اس وقت آپ کا یہ قول بلا عمل ہوگا بلکہ جو عمل صادر ہورہا ہے حرام نظر کا وہ مُوْجِبِ لعنت ہے اور جب لعنت برسے گی تو یہ پڑھنا کیسے مؤثر ہوگا لہٰذا حسینوں سے نظر ہٹاکر اٰمَنْتُ بِاللہِ وَرُسُلِہٖ کہنا ایمان باللہ واِیْمَان بِالرُّسُلْ کی عملی و قلبی تصدیق ہے کیوں کہ عمل قلب کی تصدیق کو ظاہر کرتا ہے کہ ایمان لایا میں اللہ پر اور اس کے رسولوں پر تو ان شاء اللہ! آپ کا قلب بلادلیل لیلیٰ سے ہٹ کر پھر مولیٰ کی طرف آجائے گا۔ یہ جامعِ صغیر کی حدیث ہے۔ علامہ جلالُ الدین سیوطی رحمۃُاللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اس کی برکت سے قلب غیر اللہ کے وسوسوں سے پاک ہوجائے گا اور اللہ کی عظمتِ اور رسولوں کی عظمت دل میں آجائے گی۔ عظمتِ خُداوندی اور عظمت رسالت کی برکت سے غیر اللہ کے کیڑوں اور وساوس کے ------------------------------