درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
انکار کرنا اقرار کرنے سے افضل ہے۔ یہاں جھوٹ بولنا سچ بولنے سے افضل ہے۔ یہاں جھوٹ بولنے کو اللہ نے پسند کرلیا کہ جھوٹ بول کر اپنی جان بچالو بس مجھ سے مُعافی مانگ لو، میں تمہیں مُعاف کردوں گا، مجھے تم سے محبت ہے ہم تمہاری جان لینا نہیں چاہتے۔ آہ! اسلام کا ہر قانون رحمت ہی رحمت ہے مثلاً روزے میں اگر کوئی بڈھا آدمی بھول کر کھارہا ہو تو شریعت کا حکم یہ ہے کہ اس کو کھانے دو، یاد بھی نہ دلاؤ کہ تمہارا روزہ ہے۔ کیا یہ کرم اور مہربانی نہیں ہے اور اگر جوان بھول کر کھا رہا ہو تو اس کو روزہ یاد دلادو۔ اسی طرح حکم ہے کہ اگر بُخار ہے اور پانی نقصان کرتا ہے تو تیمّم کرلو۔ اگر ڈاکٹر کہتا ہے کہ آپ اگر تیمّم کریں گے تو تین دن میں اچھے ہوجائیں گے اور اگر گرم پانی سے وُضو کریں گے تو بجائے تین دن کے چار دن میں اچھے ہوں گے تو ایسی صُورت میں بھی تیمّم جائز ہے۔ ایک ہے اشتدادِ مرض یعنی مرض کا بڑھ جانا، اور ایک ہے امتدادِ مرض یعنی مرض میں تو شدت و اضافہ نہ ہو لیکن فائدہ دیر میں ہو، صحت دیر سے ہو تو اس صورت میں بھی تیمّم کو جائز کرنا کیا یہ اللہ تعالیٰ کی شانِ رحمت نہیں ہے۔ خیر یہ تو درمیان میں دین کے بعض احکامات کے رموز و اسرار اللہ تعالیٰ نے بیان کرادیے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ دین کا ہر حکم مبنی علی الرحمۃ ہے۔ شعرِ مذکورجس کی تشریح بیان ہوئی اس کا حاصل یہ ہے کہ گُناہوں سے نیکیاں ضایع ہوجاتی ہیں اور آدمی ولایتِ خاصہ سے محروم رہ جاتا ہے کیوں کہ ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے اس لیے اگلے شعر میں مولانا رومی نصیحت فرماتے ہیں ؎ اوّل اے جاں دفعِ شرِّ موش کُن بعد ازیں انبارِ گندم کوش کُن مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اے میری جان! پہلے کسی اللہ والے کی صحبت میں رہ کر نفس کے چوہے کے شر سے حفاظت کی ترکیب سیکھ لے اس کے بعد نیکیوں کا گندم جمع کرنے کی فکر کر کیوں کہ جتنا نیکیاں کمانا ضروری ہے اتنی ہی اس کی حفاظت کرنا ضروری ہے اور