درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
ضروری ہے کیوں کہ بغیر اس کے مُعاف کیے یہ گُناہ مُعاف نہیں ہوگا۔ اسی لیے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غیبت زنا سے اشد ہے کیوں کہ یہ حقُّ العباد ہے۔ زنا کے حق اللہ ہونے کا قانون اسلام کی صداقت کی بہت بڑی دلیل ہے۔ اگر عیسائی اور یہودی اس قانون کو بناتے تو کہتے کہ جس سے زنا کیا ہے اس سے جاکر مُعافی مانگو اور اس سے کتنے فتنے پیدا ہوجاتے مثلاً وہ عورت کسی ملک کی وزیر یا صدر ہے اور مختلف ممالک کے صدرِ مملکت بیٹھے ہوئے ہیں کہ اس کی رہائش گاہ کے سامنے کئی لوگ مُعافی مانگنے کے لیے آکھڑے ہوئے کہ محترمہ! فرسٹ ایئر میں جب ہم آپ کے ساتھ پڑھ رہے تھے تو کچھ غلطیاں ہوگئی تھیں لیکن اس وقت تو ہمیں اللہ کا خوف نہیں تھا اس لیے آپ کے ساتھ کچھ غلط حرکتیں کر بیٹھے لیکن اب ہمارے دل میں خوفِ خُدا آگیا ہے لہٰذا آپ ہمیں مُعاف کردیجیے۔ بتائیے اس میں کس قدر بے عزّتی اور ذلّت ہوتی۔ زنا کو اللہ تعالیٰ نے اپنا حق رکھ کر اپنے بندوں کی عزّت و آبرو رکھی ہے کہ بس مجھ سے معافی مانگ لو، یہی دلیل ہے کہ اسلام بالکل سچا مذہب ہے اور اللہ تعالیٰ کا بنایا ہوا دین ہے ورنہ انسانی عقل زنا کو حقُّ العباد قرار دیتی۔ اسی طرح بعض نادان اور کم فہم لوگ کہتے ہیں کہ اسلام میں زنا کی سزا بہت سخت ہے کہ سنگسار کردو یعنی پتھر مار مار کر ختم کردو اور حکم یہ ہے کہ مجمع بھی لگا ہو۔ میں کہتا ہوں کہ اسلام کے اس قانون میں بھی بہت بڑی رحمت ہے۔ اگر ایک واقعہ بھی ایسا ہوجائے یعنی اس حکم پر ایک بار عمل کرلیا جائے تو پورا ملک زنا سے بچ جائے گا۔ اور یہ بھی اللہ کی رحمت ہے کہ زنا کو ثابت کرنا مشکل کردیا کہ چار گواہ ہوں اور اس طرح دیکھیں جیسے سلائی سُرمہ دانی میں جاتی ہے۔ کون ہے جو چار گواہوں کی موجودگی میں ایسی حرکت کرے گا اور گواہی کے لیے جس حالت میں دیکھنے کی شرط ہے وہ بھی انتہائی مشکل۔تو اس کے ثبوت کو مشکل کردیا تاکہ میرے بندے مُصیبت سے بچ جائیں۔ کیا یہ رحمت نہیں ہے۔ اور مزید رحمت یہ ہے کہ عدالت میں اگر جج پوچھے کہ کیا تم نے ایسا کیا تھا تو