درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
حدیثِ پاک میں ہے أَلنِّسَاءُ حَبَائِلُ الشَّیْطَانِ؎ عورتیں شیطان کا جال ہیں جن سے وہ گناہوں میں پھنسادیتا ہے۔اس زمانے میں شیطان نے عورتوں کو بے پردہ کرکے قدم قدم پر یہ جال بچھادیے، اُن کے گال اور بال دکھاکر پھر وبال میں مبتلا کردیتا ہے۔ منشا یہ ہے کہ جتنی باتیں بھی اللہ کو ناراض کرنے والی ہیں وہ سب شیطان کے دام و دانہ میں شامل ہیں خواہ وہ عورتیں ہوں خواہ حسین لڑکے ہوں خواہ حرام مال ہو وغیرہ، جس چیز سے بھی شہوتِ نفس سے مغلوب ہوکر گُناہ میں مبتلا ہوجائے وہی شیطان کا جال ہے اور اس زمانے میں چوں کہ بے پردگی و عریانی عام ہے اس لیے شیطان کا سب سے بڑا جال حسین صورتیں ہیں۔ مولانا اللہ تعالیٰ سے عرض کرتے ہیں کہ اے اللہ! شیطان نے گُناہوں کے ہزاروں جال اور دانے ساری کائنات میں بچھادیے ہیں اور ہم مسکین و غریب اور بے نوا چڑیوں کی طرح ہیں جنہیں بھوک اور پیاس لگی ہوئی ہے اور وہ دانہ کھانے کے لیے بےقرار ہیں اسی طرح ہمارے اندر بھی شہوتِ نفس اور خواہشاتِ نفسانیہ کے شدید تقاضے ہیں اور سامنے گُناہوں کے دام و دانے ہیں اس لیے ہمیں سخت خطرہ ہے کہ کہیں ہم جال میں نہ پھنس جائیں۔ آگے فرماتے ہیں ؎ گر ہزاراں دام باشد برقدم چوں تو بامائی نہ باشد ہیچ غم اے خدا! اگر ہزاروں جال ہمارے قدم پر ہوں لیکن اگر آپ اپنی رحمت اور مدد کے ساتھ ہمارے ساتھ ہیں یعنی اگر آپ ہمارے نگہبان ہیں، پاسبان ہیں، مددگار ہیں تو ہمیں ان جالوں کا کوئی خوف نہیں، آپ ہماری حفاظت کے لیے کافی ہیں کیوں کہ اگرچہ نفس امَّارَہ بِالسُّوْءِ ہے یعنی کَثِیْرُ الْاَمْرِبِالسُّوْءِ ہے، برائیوں کا بہت زیادہ حکم کرنے والا ہے لیکن یہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اگراِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّی کا سایہ ہمیں حاصل ہو، اس کے شر ------------------------------