درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
گا۔ حوصلۂ شاہبازی کس سے آئے گا؟ بازِ شاہی سے اور بازِ شاہی کیسے بنو گے؟ صحبت کی برکت سے۔ دنیا میں کوئی ولی اللہ نہیں ہوا جب تک کسی ولی اللہ کی صحبت نہیں ملی۔ دیسی آم کو لنگڑے آم کے متعلق ایک لاکھ کتابیں پڑھادو، ایم ایس کرادو لیکن ایک لاکھ کتابوں کے باوجود دیسی ہی رہے گا لیکن اسے کوئی کتاب نہ پڑھاؤ، لنگڑے آم کی قلم لگادو آہستہ آہستہ خود لنگڑا آم بن جائے گا۔ اور ایک بہت بڑی بات اور بتادوں کہ اگر کوئی مُرید اپنی بے وقوفی سے اپنے شیخ کے بُلند مقام کو نہ پہچانتا ہو اور شیخ بھی خود اپنی ولایت کے مقام کی بلندی سے ناواقف ہو لیکن اس کی صحبت میں ولایت سازی کی خاصیت ضرور ہوگی کہ اس کی برکت سے مرید کامیاب ہوجائے اور ولایت نصیب ہوجائے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے اندر جو خاصیت رکھی ہے اس کا اثر ظاہر ہوگا جیسے کوئی نہ جانتا ہو کہ آگ کیا چیز ہے اور آگ کو بھی اپنے آگ ہونے کا علم نہ ہو لیکن اس میں یہ خاصیت ضرور ہوگی کہ ؎ جلا کے خاک نہ کردوں تو داغ نام نہیں بعض بندے اللہ کے ولی ہوتے ہیں لیکن انہیں بوجہ اپنی سادگئ طبع کے خود بھی پتا نہیں ہوتا کہ ہم کس درجہ کے ولی اللہ ہیں لیکن ان کے فیض سے کوئی محروم نہیں رہتا۔ صد ہزاراں دام و دانہ است اَے خُدا ماچو مرغاں حریصِ بے نوا ارشاد فرمایا کہ دام کے معنیٰ ہیں جال اور دانہ سے مُراد ہے گندم و چاول وغیرہ کے دانے جن کو شکاری چڑیوں کو جال میں پھنسانے کے لیے استعمال کرتا ہے گویا وہ دانہ چڑیوں کو جال میں پھانسنے کا آلہ ہے ۔ چڑیا سمجھتی ہے کہ یہ میرا چارہ ہے اور بھوک میں کھانا شروع کرتی ہے اور جال میں پھنس جاتی ہے۔ مولانا رومی اللہ تعالیٰ سے دُعا مانگتے ہیں کہ اے خُدا! گناہوں کے ہزاروں جال بچھے ہوئے ہیں اور ان کے پیچھے شیطان مثل شکاری کے ان میں ہم کو پھنسانے کے لیے بیٹھا ہوا ہے۔