درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
اٹھالیتا ہے جس کی برکت سے سانپ خصلت بھی مچھلی ہوجاتا ہے اور ہر وقت حق تعالیٰ کے دریائے قُرب میں غرق رہتا ہے۔ مولانا رومی نے اللہ والوں کی شان میں فرمایا کہ ؎ ماہیانِ قعرِ دریائے جلال یہ اللہ والے حق تعالیٰ کے دریائے قُرب کی گہرائی کی مچھلیاں ہیں۔ جو مچھلیاں پانی کی اوپری سطح پر رہتی ہیں سورج کی گرمی سے پریشان ہوجاتی ہیں اور جو دریا کی گہرائی میں رہتی ہیں سورج کی تمازت سے محفوظ رہتی ہیں، اسی طرح خاصانِ خُدا عبادت و ذکر و تلاوت اور گناہوں سے حفاظت کی برکت سے غرق فی النور ہوتے ہیں اور گناہوں کی گرمی سے محفوظ ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس جعلی پیر جو حقیقت میں سانپ ہیں لیکن بظاہر مچھلی بنے ہوئے ہیں وہ ہر وقت دریائے قُرب میں نہیں رہ سکتے۔ کچھ دیر مریدوں کو دکھانے کے لیے اور ان سے دنیا بٹورنے کے لیے ان کے سامنے اللہ اللہ کرتے ہیں۔ لیکن جب اپنی تنہائیوں میں جاتے ہیں تو تاش کھیلتے ہیں،چرس پیتے ہیں ؎ چوں بخلوت می روندآں کار دیگر می کُنند ان کی مثال سانپ کی سی ہے جو کچھ دیر پانی میں مچھلی پن دکھاتا ہے پھر گھبراکر پانی سے نکل کر خشکی میں اپنا جسم سکھاتا ہے۔