درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
اللہ کی محبت کے کاروبار کے سوا کہیں تمہارا دل نہیں لگے گا۔ لیکن سانپ میں مچھلی پن خود بخود نہیں آسکتا ، غافل اور نافرمان دل اللہ والا دل خود بخود نہیں بن سکتا، سیکھا جاتا ہے۔ اللہ والا وہی ہوتا ہے جو ایک زمانے تک کسی اللہ والے کی صحبت میں رہ کر اللہ کی محبت سیکھتا ہے۔ چاہے دس سال تک کسی مدرسے میں رہ لو، چاہے دس سال تک دین کی محنت میں چلّے لگالو، چاہے کبھی کبھار کسی بزرگ کی صحبت میں بھی جاتے رہو لیکن اللہ نہیں ملے گا جب تک کہ ایک زمانہ ہمہ وقت کسی اللہ والے کی صحبت میں نہ رہو گے۔ حضرت حکیمُ الامّت تھانوی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جیسے انڈا اکیس دن تک مسلسل مُرغی کے پروں کے نیچے گرمی لیتا ہے پھر اس میں روح آجاتی ہے اسی طرح زندگی میں ایک بار کم از کم چالیس دن مسلسل کسی اللہ والے کی صحبت میں بہ نیتِ اصلاح رہ لو انشاء اللہ حیاتِ ایمانی اورنسبت مع اللہ عَلَی سَطْحِ الْوِلَایَۃِ نصیب ہوجائے گی لیکن جس طرح انڈے کے لیے مُرغی کے پروں کے نیچے اکیس دن کا تسلسل ضروری ہے کہ اگر مُرغی کو اچانک کشمیر یا فیصل آباد یا سکھر جانا پڑا تو انڈوں کو بھی ساتھ جانا پڑے گا ورنہ مُرغی اور انڈے میں فصل ہوجائے گا تو انڈے میں حیات نہیں آئے گی۔ معلوم ہوا کہ صحبت میں تسلسل ضروری ہے، اسی طرح کم سے کم چالیس دن تک کسی شیخ کے ساتھ رہ لو۔ لیکن شرط یہ ہے کہ اصلاح کی نیت ہو، ارادہ ہو ، یُرِیْدُوْنَ وَجْھَہٗ ہو۔ اگر اللہ مراد ہوگا تو اللہ ضرور ملے گا اور جب اللہ مُراد ہوگا تو اِذَاثَبَتَ الشَّیْئُ ثَبَتَ بِلَوَازِمِہٖ ہر شیٔ اپنے لوازم کےساتھ ثابت ہوتی ہے۔ جب اللہ مراد ہوگا تو اللہ کو خوش کرنے کے لیے جان کی بازی لگادے گا اور حرام لذّتوں سے اپنے قلب و جان کی حفاظت کرے گا اور بدپرہیزی نہیں کرے گا۔ جب مریض کا ارادہ پکّا ہوجائے کہ شفا حاصل کرنی ہے تو ڈاکٹر جن جن چیزوں کا پرہیز بتائےگا ہر گز نہیں کھائے گا۔ اگر پیچش لگی ہوئی ہے، دست پردست آرہے ہیں اور ڈاکٹر نے کہا کہ نہاری، پایا اور مرچ والی چیزیں اور کباب وغیرہ مت کھانا تو اگر وہ عاشقِ کباب بھی ہے اور عاشقِ نہاری بھی ہے لیکن اگر صحت اس کی مراد ہے تو سب کا اہتمام کرےگامَالَہٗ وَمَاعَلَیْہِ سب سے بچے گا۔ ایسے ہی جب اللہ تعالیٰ مطلوب ہوتا ہے تو وہ شخص بدپرہیزی نہیں کرتا اور گناہوں سے بچنے میں ہر تکلیف