Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

180 - 258
کارِ  دُنیا  را ز کل   کاہل   تراند
در  رہِ  عقبیٰ  زمہ  گو  می   برند
اب مولانا اہلِ دنیا اور اہلِ آخرت کی کاہلی کا فرق بیان کرتے ہیں جس سے اہلِ دنیا کی کاہلی مذموم ہونا اور اہلِ آخرت کی کاہلی کا محمود ہونا ثابت فرماتے ہیں کہ اللہ والے دنیا کے کاموں میں تو کاہل نظر آتے ہیں مگر آخرت کے کاموں میں وہ ایسے عالی حوصلہ، مستعد اور سرگرم ہیں کہ اپنی رفتار سے چاند پر بھی سبقت لے جاتے ہیں یعنی امتثالِاوامرِ الٰہیہ اور اجتناب عن المعاصی میں ان کی سرگرمی و جانبازی کا اہلِ دنیا تصور بھی نہیں کرسکتے اور چوں کہ اہل دنیا کو اعمال آخرت کی اہمیت نہیں اس لیے دنیا میں منہمک نہ دیکھ کر وہ اہل اللہ  کو کاہل سمجھتے ہیں۔ اعمال کی بنیاد اور اساس دراصل یقین پر ہے۔ اہلِ دنیا چوں کہ دنیا پر یقین رکھتے ہیں اس لیے دنیا کے اعمال میں وہ سرگرم و مستعد ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ایک شخص اپنی فیکٹری اور کارخانے کے لیے ساری رات جاگتا ہے، یہ مشقت اسے آسان ہے لیکن دو رکعت پڑھنا بھاری ہیں اور اہلِ آخرت کو کیوں کہ  آخرت پر یقین ہے اس لیے یہ یقین ان کو سرگرم اعمالِ آخرت رکھتا ہے او ردنیا کے کاموں میں منہمک نہیں ہونے دیتا کیوں کہ  دنیا کی حقارت و فنائیت کا یقین ان کو ہمہ وقت مستحضر رہتا ہے۔ اسی لیے اہلِ دنیا ان پر کاہلی کا الزام لگاتے ہیں لیکن موت کے وقت دونوں قسم کے اعمال کی سرگرمیوں کا انجام نظر آجائے گا کہ کون کامیابی سے ہمکنار ہورہا ہے اور کون ناکامی کے گڑھے میں گر رہا ہے  ؎
فَسَوْفَ تَرٰی اِذَا انْکَشَفَ الْغُبَارٗ
اَفَرَسٌ      تَحْتَ  رِجْلِکَ    اَمْ    حِمَارٗ
عنقریب دیکھ لو گے جب غبار چھٹے گا کہ تم گھوڑے پر سوار ہو یا گدھے پر۔ اس وقت اہلِ آخرت کی خوشی کی اور اہلِ دنیا کے غم کی کوئی انتہانہ ہوگی۔
پس اہلِ آخرت یعنی اہلِ تقویٰ بن جاؤ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ آپ کو روزی مِنْ حَیْثُ لَایَحْتَسِبُ ملے گی یعنی ایسی جگہ سے ملے گی کہ آپ کو وہم و گُمان بھی نہ ہوگا۔ اس کے لیے نہ اسمبلی کی ممبری کے لیے الیکشن لڑنا ضروری ہے نہ زکوٰۃ کمیٹی کی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter