درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
یؤمنوں بالغیب می باید مرا تا بہ بستم روزنِ فانی سرا اے میرے بندو! میں تم سے ایمان بالغیب چاہتا ہوں لہٰذا اس عالمِ فانی میں، میں نے کوئی سوراخ اور دریچہ نہیں رکھا جس سے تم مجھے دیکھ سکو۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃُاللہ علیہ فرماتے تھے کہ اس عالم میں ایمان بالغیب اور اعمالِ صالحہ سے ہماری آنکھیں بنائی جارہی ہیں اور جب آنکھیں بنائی جاتی ہیں تو آنکھوں پر پٹی باندھ دی جاتی ہے، کچھ نظر نہیں آتا، آخرت میں یہ پٹی ہٹادی جائے گی اور آنکھیں کھول دی جائیں گی اور وہاں ان آنکھوں میں اللہ تعالیٰ مشاہدۂ تجلّیاتِ الٰہیہ کی صلاحیت پیدا فرمادیں گے۔ اور حضرت یہبھی فرماتے تھے کہ حدیثِ احسان میں ہے اَنْ تَعْبُدَ اللہَ کَاَنَّکَ تَرَاہُ ؎ اللہ تعالیٰ کی ایسی عبادت کرو گویا تم اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہے ہو۔ توفرماتے تھے کہ اس دنیا میں کَاَنَّکَ رہے گا کیوں کہ یہاں آنکھیں بنائی جارہی ہیں جنت میں کَاَنَّکَ کے کاف کی پٹی ہٹادی جائے گی وہاں اِنَّکَ سے دیکھو گے۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اگر اس دنیا میں پردۂ عالمِ غیب اُٹھادیا جاتا تو مشاہدۂ اُمورِ غیب سے انتظامِ معاش درہم برہم ہوجاتا اور پھر امتحان بھی نہ رہتا تو اہلِ ایمان کو جزا اور اہلِ طغیان کو سزا کس چیز پر ملتی۔ ایمان بالغیب کی بعض حکمتیں حق تعالیٰ نے انسان کی عقل کو عطا فرمائیں لیکن پوری حکمت کا علم صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔ ------------------------------