درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
مری ہستی ہے خود شاہد و جودِ ذاتِ باری کی دلیل ایسی ہے یہ جو عُمر بھر رد ہو نہیں سکتی مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ روح کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے ایمان بالغیب کے لیے دنیا میں اور بھی بہت سے نظائر، مثالیں اور نمونے پیدا فرمادیے جن کے مخفی وجود کو تم بغیر دیکھے ہوئے محض ان کے آثار و نشانات و علامات سے تسلیم کرتے ہو اور اس طرح تسلیم کرتے ہو کہ اس کے انکار کو خلافِ عقل اور حماقت سمجھتے ہو۔ اب مولانا کے بعض نظائر اور دلائل ایمان بالغیب کے متعلق سُنیے۔ فرماتے ہیں ؎ خاک رابینی بہ بالا اے علیل بادرانے جزبہ تعریف و دلیل خاک کو فضا میں اُڑتا ہوا دیکھ کر تم آنکھوں سے دیکھے بغیر ہوا کے وجود کو تسلیم کرتے ہو اور اس کے وجود پر عقلی دلیل قائم کرتے ہو کہ خاک اپنے مرکز اور مستقر یعنی کرۂ ارض سے فضا میں بغیر ہوا کے نہیں اُڑسکتی، خاک کا فضا میں اُڑنا ہوا کے وجود پر دلالت کرتا ہے لیکن اگر کوئی کہے کہ مجھے ہوا دکھاؤ تو تم اس پر قادر نہیں ہوسکتے بلکہ معترض سے کہو گے کہ عقل کے ناخن لو، آثار و علامات ہوا کے موجود ہونے کا ثبوت ہیں۔ مولانا فرماتے ہیں کہ اس کی عقلی دلیل کے لیے تم میرا یہ شعر پیش کرو گے ؎ پس یقیں در عقلِ ہر دانندہ است ایں کہ باجنبیدہ جنبا نندہ است مولانا فرماتے ہیں کہ ہر عقل رکھنے والا اس بات کو جانتا ہے کہ ہر متحرک کا کوئی محرک ہے یعنی ہر حرکت کرنے والی چیز کا کوئی محرک ہے جو پسِ پردہ اس کو حرکت دے رہا ہے کیوں کہ کوئی شیٔ خود بخود حرکت نہیں کرسکتی لہٰذا جہاں کوئی چیز حرکت کرتی ہو ئی نظر آئے یہ دلیل ہے کوئی اس کو حرکت دینے والا ہے۔ پس جس طرح خاک کو فضا میں متحرک دیکھ کربغیر دیکھے یقین کرتے ہو کہ اس کو حرکت دینے والی چیز ہوا ہے۔ اسی