درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
ابلیس کا تیر ہے زہر میں بجھا ہوا۔ لاکھ حج و عمرہ کیا لیکن کسی عورت پر نظر ڈال دی تو وہیں ثواب کا سارا اسٹاک ختم کردیا۔ اس لیے نفلی حج و عمرہ سے زیادہ تقویٰ سیکھو۔ اللہ تعالیٰ سے دوستی کی بنیاد تقویٰ پر ہے، نفلی حج و عمرہ پر نہیں ہے۔ اور تقویٰ اللہ والوں کی غلامی سے ملتا ہے، تھوڑا کماؤ مگر حفاظت کرو کہ ڈاکو نہ لے جائے تو ایسا شخص مال دار ہے اور ایک شخص نے کمایا بہت لیکن اپنے مال کی حفاظت نہیں کی اور ڈاکو لے گئے تو وہ قلاش اور مسکین اور مستحقِ زکوٰۃ ہے۔ بس فرض، واجب اور سُنّتِ مؤکدہ کوئی ادا کرلے چاہے کوئی نفل یا کوئی وظیفہ نہ پڑھے لیکن ایک لمحہ اللہ تعالیٰ کو ناراض نہ کرے تو یہ ولی اللہ ہے۔ اتنا آسان راستہ اللہ کا ولی بننے کا اور کہاں پاؤ گے۔ بولو بھئی کام نہ کرو، حرام کا م مت کرو جس کام سے اللہ ناخوش ہے وہ کام نہ کرو، اللہ کی ناخوشی کو اپنے اوپر حلال مت کرو، حرام لذتوں سے مانوس نہ رہو، اللہ کے نام پر اس طرح فدا ہوجاؤ کہ حرام خوشیاں، حرام لذتیں آپ کو راس نہ آئیں، مالک پر ہر وقت نظر رکھو، خُدا کو بھول جانا یہ دلیل ہے کہ یہ شخص مٹی میں پھنسا ہوا ہے، مٹی کی چیزوں سے مست ہے۔ بس مٹی کے کھلونوں کاغم نہ کھاؤ، اللہ تعالیٰ کے غم کو سر آنکھوں پر رکھ لو، اس غم سے راہِ فرار مت اختیار کرو کہ یہی لومڑی پن ہے جس کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا وَلَا یَرُوْغُ رَوْغَانَ الثَّعَالِبِ؎ مردانِ خُدا اللہ کے راستے سے لومڑیوں کی طرح فرار اختیار نہیں کرتے۔ اللہ کے راستے کے غم کو سر آنکھوں پر رکھتے ہیں۔ یہ غم قسمت والوں کو اللہ دیتا ہے، یہ غم خوش نصیبوں کو ملتا ہے، اپنے دوستوں کو اللہ یہ غم دیتا ہے اور نافرمانی کے حرام مزے دشمنوں کو ملتے ہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہودی اور عیسائی بڑے مزے میں ہیں، ان کو اللہ اتنی دنیا دے رہا ہے اور مولوی بے چارے مسجدوں کی چٹائیاں توڑ رہے ہیں، تہجّد پڑھ رہے ہیں، اللہ کو یاد کررہے ہیں، نظر بچانے کا غم اُٹھارہے ہیں، حسینوں کی دعوتِ گُناہ کو ٹھکراکر خونِ حسرت پی رہے ہیں، میں کہتا ہوں کہ جو لوگ اللہ کو خوش کررہے ہیں اور حرام خوشیوں سے اپنے کو بچاکر غم اُٹھارہے ہیں اللہ نے ان ------------------------------