درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
میزبان اور بہت سے عُلماء آگئے تھے اور جنوبی افریقہ سے بھی بہت سے عُلماء تشریف لے آئے۔ استنبول سے ایئرکنڈیشن بس میں ہم سب قونیہ گئے۔ قونیہ میں مولانا رومی کی خانقاہ میں،میں نے مولانا کی مثنوی کا درس بھی دیا اور وہیں خانقاہ میں بعض لوگ میرے ہاتھ پر داخلِ سلسلہ ہوئے اور بہت سے عُلماء جو ساتھ تھے اُنہوں نے تجدیدِ بیعت کی۔ میرا تُرکی کا یہ سفر نامہ شایع ہوچکا ہے جس کا نام ’’الطافِ ربّانی‘‘ ہے جس کو میرؔ صاحب نے ترتیب دیا ہے۔ اے کہ صبرت نیست از فرزند و زن صبر چوں داری ز ربِّ ذو المنَن ارشاد فرمایا کہ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اے لوگو! تمہیں اپنے بیوی بچوں پر صبر نہیں آتا۔ اگر بیوی میکے چلی جائے تو تم بے چین ہوجاتے ہو، اگر ناراض ہوجائے تو ساری کائنات کی نبض تمہیں ڈوبتی ہوئی معلوم ہوتی ہے جیسا کہ فانی اپنی بیوی کی ناراضگی پر کہتا ہے ؎ ہم نے فانی ڈوبتے دیکھی ہے نبضِ کائنات جب مزاج ِ یار کچھ برہم نظر آیا مجھے بیوی بچوں پر تمہیں صبر نہیں حالاں کہ وہ تمہارے محسن نہیں ہیں توپھر اس احسان کرنے والے مولیٰ پر کیوں کر صبر کرلیتے ہو اور اس مالک کو ناراض کرتے رہتے ہو اور تمہیں خیال بھی نہیں آتا کہ میں کیسے محسن کی نافرمانی کررہا ہوں جس کی روٹیوں سے میں زندہ ہوں اور جس کے مجھ پر ہر لمحہ اتنے احسانات ہیں جن کا شمار نہیں کیا جاسکتا۔ ایسے احسان کرنے والے مولیٰ کو تو ایک لمحہ نہیں بھولنا چاہیے تھا۔ دیکھو مچھلیوں کو پانی پر صبر نہیں ہے حالاں کہ پانی مچھلیوں کا خالق نہیں ہے صرف مستقر ہے لیکن مچھلیوں کو پانی سے کیسا تعلق ہے؟کہ اگر ایک سانس کی جدائی ہوجائے تو بزبانِ حال کہنے لگتی ہیں ؎ جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اُس عہد کو ہم وفا کر چلے اور تم انسان ہوکر اپنے محسنِ حقیقی پر صبر کرتے ہو جس نے تمہیں ایک قطرہ منی سے چھ