درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
ہوگئی کیوں کہ سو دفعہ حلوۂ ایمانی نصیب ہوا جس کی لذّت قلب محسو س کرتا ہے۔ دنیا میں ایسی عید سوائے عاشقانِ خُدا کے کسی کو نصیب نہیں۔ اس لیے خصوصاً غیر ملکی عُلماء سے کہتا ہوں کہ لندن ایئرپورٹ ہو نیویارک ایئرپورٹ ہو یا جرمن ایئرپورٹ ہو نظر بچانے کے غم سے پریشان نہ ہوا کریں۔ یہ سوچیں کہ یہ حلوۂ ایمانی کا تکوینی انتظام ہے۔ آج حلاوتِ ایمانی کی یہ دولت ایئرپورٹوں پر، سڑکوں پر، بازاروں میں تقسیم ہورہی ہے کہ نظر بچاؤ اور حلوۂ ایمانی سے مست ہوجاؤ، اس غم کو سر آنکھوں پر رکھو۔ حضرت حکیمُ الامّت تھانوی رحمۃُاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ نظر کو بچانے سے نفس کو تو غم ہوتا ہے مگر روح میں اتنا ہی نور اسی وقت پیدا ہوجاتا ہے، جتنا آپ کے دل میں غم آیا اتنا ہی نور آپ کے دل میں داخل ہوگا مثلاً اگر نفس میں ایک کلو غم آیا تو فوراً ایک ہی کلو نور روح کے اندر پیدا ہوجائے گا۔ یہی حلاوتِ ایمانی ہے جس کے مزے کو میں نے اس مصرع میں بیان کیا کہ ؎ مرے ایّامِ غم بھی عید رہے اور دوسرے مصرع میں حسینوں سے بچنے کا فائدہ بیان ہوا ہے ؎ اُن سے کچھ فاصلے مفید رہے حسینوں سے فاصلے مفید رہے کہ اس کی بدولت حلاوتِ ایمانی نصیب ہوئی۔ دیکھیے ٹرک پر بھی لکھوادیتے ہیں کہ فاصلہ رکھیے تاکہ ایکسیڈنٹ نہ ہوجائے اور پیٹرول پمپ والے بھی لکھ کر لگاتے ہیں کہ (No Smoking Please)عرب والے لکھتے ہیں مَمْنُوْعُ التَّدْخِیْن اور اردو والے لکھتے ہیں یہاں سگریٹ پینا منع ہے تاکہ ان کے پیٹرول پمپ میں آگ نہ لگ جائے تو کیا ایمان والوں کو اس کی ضرورت نہیں ہوگی کہ حُسن کے شعلوں سے دوری رہے تاکہ ایمان کے پیٹرول پمپ میں آگ نہ لگ جائے۔ کیا اس دنیوی پیٹرول کی قیمت ایمان سے زیادہ ہے؟ یہ حُسن ایمان میں ایسی آگ لگادیتا ہے جیسے چنگاری پیٹرول میں لہٰذا ان آگ جیسے گالوں کو مت دیکھو۔ خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ دیکھ ان آتشیں رُخوں کو نہ دیکھ ان کی جانب نہ آنکھ اٹھا زنہار