درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
مولانا رومی ارشاد فرماتے ہیں کہ جو بندے گُناہوں میں مبتلا ہوکر راہ سے بے راہ ہوگئے، آپ کو بھول گئے اے اللہ! آپ ان کو فراموش نہ کیجیے، ان کو پھر راہ پر لے آئیے اِرَاءَۃُ الطَّرِیْقِ بھی کیجیے اور اِیْصَال اِلَی الْمَطْلُوْبِ؎ بھی کیوں کہ آپ کے جذب اور آپ کی مدد کے بغیر کوئی آپ تک نہیں پہنچ سکتا۔ ہم تو گناہ کرکے آپ کی محبت کے امتحان میں ناکام ہوگئے مثلاً اللہ تعالیٰ نے بعض شکلوں کو نمک اور حُسن دیا اور پابندی بھی عائد کردی کہ ان کو نہ دیکھو، نامحرموں کو اورحسین امردوں کو دیکھ دیکھ کے دل مت للچاؤ، پریشان نہ ہو، احتیاط کرو،غض بصر کا حکم نازل کیا۔اس میں کیا حکمت ہے؟ ان ہی لیلاؤں کی وجہ سے یعنی عیناً قلباً وقالباًان سے دور رہنے کی وجہ سے ہم کو مولیٰ مل رہاہے کیوں کہ نہ یہ ہوتے نہ ان کو دیکھنے کا تقاضا ہوتا، نہ تقاضے کو روکنے کا غم اُٹھاتے۔ توجب غم نہ اُٹھاتے توخُدا بھی نہ ملتا اس لیے ان کے وجود کو بے کار مت سمجھو۔ یہ وجودِ لیلیٰ حُصولِ مولیٰ کا ذریعہ ہے۔ بشرطِ تقویٰ اور احتیاط۔ کیسے؟ جب ان کی طرف تقاضا ہو تو اس کو رو کو،غم اُٹھاؤ ، ان کو ہر گز مت دیکھو۔ اگر شیطان کہے کہ نہ دیکھنے سے جان نکل جائے گی تو یہ جواب دے دو ؎ نہیں ناخوش کریں گے رب کو اے دل تیرے کہنے سے اگر یہ جان جاتی ہے خوشی سے جان دے دیں گے اور دوسرا شعر کیا ہے ؎ نہ دیکھیں گے نہ دیکھیں گے اُنہیں ہر گز نہ دیکھیں گے کہ جِن کو دیکھنے سے رب مرا ناراض ہوتا ہے اب شیطان کہے گا کہ اگر تم دیکھتے تو بہت مزہ آتا۔ اس کا جواب تیسرے شعر میں دے رہا ہوں۔ یہ سب میرے ہی شعر ہیں ؎ ہم ایسی لذّتوں کو قابلِ لعنت سمجھتے ہیں کہ جن کو دیکھنے سے رب مِرا ناراض ہوتا ہے ------------------------------