Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

135 - 258
ہیں۔ ان کو بیتُ اللہ میں اللہ نظر آتا ہے، اللہ تعالیٰ کی تجلّیاتِ خاصّہ کا ادراک ہوتا ہے۔
اس لیے کسی اللہ والے کے پاس چالیس دن رہ لو، ایک چلّہ لگالو پھر دیکھو کہ سلوک اور پیری مریدی سے کیا ملتا ہے ورنہ رسمی پیری مریدی کا مزہ نہیں۔ انڈا اگر مُرغی سے مرید ہوجائے لیکن اکیس دن اس کے پروں میں نہ رہے تو بتائیے اس میں جان آئے گی؟ مُردہ کا مُردہ رہے گا۔ بہت سے مُرید ایسے ہیں کہ جاکر پیر سے بیعت ہوگئے لیکن اس کی صحبت میں نہ رہے تو مُردہ کے مُردہ ہی رہے، نسبت عطا نہ ہوئی۔ یہ حکیمُ الامّت کی بات پیش کررہا ہوں حکیمُ الامّت تھانوی  رحمۃُاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ انڈا اکّیس دن تک تسلسل کے ساتھ مُرغی کے پروں میں رہے تو بچہ پیدا ہوگا۔ پھر وہ چھلکے کو خود توڑ دے گا۔ اکیس دن کے بعد اب اسے شیخ کے احسان کی ضرورت نہیں پڑے گی کہ مُرغی صاحبہ! ذرا میرا چھلکا توڑ دو میں اندر سے باہر آنا چاہتا ہوں۔ وہ خود چونچ مارے گا اور بزبانِ حال یہ شعر پڑھتا ہوا نکل آئے گا     ؎
کھینچی جو ایک آہ تو زنداں نہیں رہا
مارا   جو ایک ہاتھ  گریباں نہیں  رہا
اسی طرح شیخ کی خدمت میں تسلسل کے ساتھ کم از کم چالیس دن رہ لو پھر دیکھو گے کہ روح میں ایسی قوت آئے گی کہ تعلقات مَاسِوَی اللہ کو خود توڑ دو گے۔ پھر شیخ کی بھی ضرورت نہیں رہے گی لیکن عمر بھر شیخ کا احسان مند رہنا پڑے گا کیوں کہ  اسی کی برکت سے حیاتِ ایمانی عطا ہوئی ہے۔ اگر شیخ نہ ہوتا تو مُردہ کے مُردہ ہی رہتے۔ اندر جو صلاحیت ہوتی ہے وہ شیخ کی برکت سے ظاہر ہوجاتی ہے مثلاً مُرغی کے پروں کے نیچے تین قسم کے انڈے رکھے گئے۔ ایک مُرغی کا، ایک کبوتر کا، ایک بطخ  کا۔ تو ان انڈوں سے تین قسم کی شخصیتیں ظاہر ہوں گی۔ مُرغی کے انڈے سے مُرغی کا بچہ نکلے گا، کبوتر کے انڈے سے کبوتر کا اور بطخ کے انڈے سے بطخ کا بچہ نکلے گا اور کبوتر اُڑے گا اور بطخ دریا میں تیرے گی۔ مُرغی کو بھی حیرت ہوگی کہ یہ تو میرے ہی پروں سے نکلا تھا لیکن یہ اُڑ رہا ہے اور وہ تیر رہا ہے اور مُرغی نہیں تیر سکتی لیکن ان کو عمر بھر مُرغی کا احسان ماننا پڑے گا کہ اس کی برکت 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter