درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
کہ اگر پیاسے لوگ پانی کو ڈھونڈتے ہیں کہ پانی کہاں ہے تو پانی بھی اپنے پیاسوں کو تلاش کرتا ہے۔ دیکھو سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ کس نے محبت کی؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے! جب اُنہوں نے جنگِ اُحد میں خون مبارک صلی اللہ علیہ وسلم بہتے دیکھا تو صدّیقِ اکبر نے تلوار نکالی اور کافروں کی طرف جھپٹے اور اعلان کیا کہ آج یا تو صدّیق شہید ہوجائے گا یا پھر ایک کافر کو نہیں چھوڑوں گا۔ مجھ سے خونِ نبوّت نہیں دیکھا جاتا۔ یہ میری برداشت سے باہر ہے کہ میں اپنے پیغمبر کا خُون دیکھوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھپٹ کر ان کو پکڑلیا اور فرمایا شِمْ سَیْفَکَ اے صدّیق! اپنی تلوار کو نیام میں رکھ لے لَاتَفْجَعْنَابِنَفْسِکَ؎ اپنی شہادت سے مجھے جدائی کا غم نہ دے۔ معلوم ہوا کہ پیغمبر صدّیق کی حیات کا عاشق ہوتا ہے کیوں کہصدّیق کارِنبوّت کی تکمیل کرتا ہے، اس لیے صدّیق کی زندگی شہید سے افضل ہے۔ مِنَ النَّبِیِّیْنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّہَدَآءِ وَالصَّالِحِیْنَ؎ کی ترتیب بتارہی ہے کہ صدّیقین کا درجہ شہداء سے زیادہ ہے۔ تو مولانا فرماتے ہیں کہ پانی بھی اپنے پیاسوں کو تلاش کرتا ہے اس کی دلیل قرآنی یُحِبُّھُمْ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں اپنے بندوں سے محبت کرتا ہوں۔ اس کے بعد فرمایا وَیُحِبُّوْنَہٗ کہ میرے بندے بھی مجھ سے محبت کرتے ہیں قَدَّمَ اللہُ تَعَالٰی مَحَبَّتَہٗ عَلٰی مَحَبَّۃِ عِبَادِہٖ لِیَعْلَمُوْا اَنَّہُمْ یُحِبُّونَ رَبَّہُمْ بِفَیْضَانِ مَحَبَّۃِ رَبِّہِمْ ؎ اللہ نے اپنی محبت کو اپنے بندوں کی محبت سے پہلے بیان کیا تاکہ میرے بندے جان لیں کہ ان کو جو میرے ساتھ محبت ہے یہ میری ہی محبت کا فیضان ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ تصوّف کہاں ہے؟ میں کہتا ہوں کہ سارا قرآنِ پاک اور ساری حدیثِ پاک تصوّف ہی تصوّف ہے۔ تصوّف نام ہے محبت کا اور قرآن و حدیث میں محبت ہی محبت ہے۔ منکرینِ تصوّف دراصل وہی ہیں جو محبت سے خالی ہیں۔ ظالموں ------------------------------