Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

129 - 258
کہ اگر پیاسے لوگ پانی کو ڈھونڈتے ہیں کہ پانی کہاں ہے تو پانی بھی اپنے پیاسوں کو تلاش کرتا ہے۔ دیکھو سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ کس نے محبت کی؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے! جب اُنہوں نے جنگِ اُحد میں خون مبارک صلی اللہ علیہ وسلم بہتے دیکھا تو صدّیقِ اکبر نے تلوار نکالی اور کافروں کی طرف جھپٹے اور اعلان کیا کہ آج یا تو صدّیق شہید ہوجائے گا یا پھر ایک کافر کو نہیں چھوڑوں گا۔ مجھ سے خونِ نبوّت نہیں دیکھا جاتا۔ یہ میری برداشت سے باہر ہے کہ میں اپنے پیغمبر کا خُون دیکھوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھپٹ کر ان کو پکڑلیا اور فرمایا شِمْ سَیْفَکَ اے صدّیق! اپنی تلوار کو نیام میں رکھ لے لَاتَفْجَعْنَابِنَفْسِکَ؎  اپنی شہادت سے مجھے جدائی کا غم نہ دے۔ معلوم ہوا کہ پیغمبر صدّیق کی حیات کا عاشق ہوتا ہے کیوں کہصدّیق کارِنبوّت کی تکمیل کرتا ہے، اس لیے صدّیق کی زندگی شہید سے افضل ہے۔ مِنَ النَّبِیِّیْنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّہَدَآءِ وَالصَّالِحِیْنَ؎  کی ترتیب بتارہی ہے کہ صدّیقین کا درجہ شہداء سے زیادہ ہے۔
تو مولانا فرماتے ہیں کہ پانی بھی اپنے پیاسوں کو تلاش کرتا ہے اس کی دلیل قرآنی یُحِبُّھُمْ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں اپنے بندوں سے محبت کرتا ہوں۔ اس کے بعد فرمایا وَیُحِبُّوْنَہٗ کہ میرے بندے بھی مجھ سے محبت کرتے ہیں قَدَّمَ اللہُ تَعَالٰی مَحَبَّتَہٗ عَلٰی مَحَبَّۃِ عِبَادِہٖ لِیَعْلَمُوْا اَنَّہُمْ یُحِبُّونَ رَبَّہُمْ بِفَیْضَانِ مَحَبَّۃِ رَبِّہِمْ ؎ اللہ نے اپنی محبت کو اپنے بندوں کی محبت سے پہلے بیان کیا تاکہ میرے بندے جان لیں کہ ان کو جو میرے ساتھ محبت ہے یہ میری ہی محبت کا فیضان ہے۔
لوگ کہتے ہیں کہ تصوّف کہاں ہے؟ میں کہتا ہوں کہ سارا قرآنِ پاک اور ساری حدیثِ پاک تصوّف ہی تصوّف ہے۔ تصوّف نام ہے محبت کا اور قرآن و حدیث میں محبت ہی محبت ہے۔ منکرینِ تصوّف دراصل وہی ہیں جو محبت سے خالی ہیں۔ ظالموں 
------------------------------

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter