Deobandi Books

درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ

ہم نوٹ :

117 - 258
ہیں لہٰذا جو اللہ والوں کے پاس بیٹھتا ہے تو جذب کی کوئی تجلّی اس پر بھی پڑجاتی ہے اور وہ ہمیشہ کے لیے سعید ہوجاتا ہے اور محبت کی پرانی چوٹ جو اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ فرماکر اللہ تعالیٰ نے لگائی تھی پھر اُبھر آتی ہے او ریہ اللہ کی محبت کا دردِ مستقل پاجاتا ہے۔
دونوں حدیثوں کے ارتباط سے جو علمِ عظیم اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا اس کی حلاوت سے دل مست ہورہا ہے۔ جامع صغیر کی روایت سے معلوم ہوا کہ اس دنیا کے شب و روز ز مانِ تجلّیاتِ جذب ہیں کہ ان ہی شب و روز میں جن کو وہ تجلّیات مل گئیں اس کے بعد کوئی شقی و بدبخت نہیں رہ سکتا۔
مندرجہ بالا حدیثِ پاک سے ان تجلیاتِ جذب، تجلّیاتِ مقربات اور نفحاتِ کرم کا زمانہ تو معلوم ہوگیا لیکن دل میں یہ سوال پیدا ہوتا تھا کہ یہ تجلیات کہاں ملتی ہیں؟  بُخاری شریف کی حدیث لَایَشْقٰی جَلِیْسُھُمْ سے اللہ تعالیٰ نے فوراً دل میں یہ بات عطا فرمائی کہ اہل اللہ کی مجالس ہی وہ مکان ہیں جہاں ان تجلیات کا نزول ہوتا ہے جن کو پانے کے بعد شقاوت سعادت سے اور بدبختی نیک بختی سے تبدیل ہوجاتی ہے۔ الحمد للہ تعالیٰ کہ تجلیاتِ جذب کے زمان و مکان کا تعین مدلل بالحدیث ہوگیا۔ فَالْحَمْدُلِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے عجیب و غریب علوم عطا فرمارہے ہیں  اور یہ آپ حضرات ہی کی برکات ہیں، اس مہینے کی برکات ہیں اور میرے ان بزرگوں کی برکات جن کے ساتھ ایک عمر اخؔتر نے بسر کی اور ایسی بسر کی کہ جنگل میں دس سال تک فجر سے لے کر ایک بجے تک ناشتہ نہیں کیا کیوں کہ  میرے شیخ بھی ناشتہ نہیں کرتے تھے تو میں کیسے کرتا۔ مجھے شرم آتی تھی کہ شیخ تو ناشتہ نہ کریں اور گھر سے میرے لیے ناشتہ آئے۔ میرا ناشتہ اشراق وچاشت اور ذکرو تلاوت سے ہوتا تھا۔ دوپہر ایک بجے تک ایک دانہ اُڑ کر پیٹ میں نہ جاتا تھا۔ خوب کڑا کے کی بھوک لگتی تھی لیکن کیا بتاؤں کہ شیخ کی صحبت میں کیا لطف آتا تھا کہ آج تک وہ مزہ دل میں محسوس ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں۔ کیا کہیں عجیب و غریب معاملہ تھا وہاں نہ  بیتُ الخلاء تھا نہ غسل خانہ اور جنگل میں استنجا کے لیے جانا اور تقریباً ایک میل سے شیخ کے لیے پانی لانا کیوں کہ  حضرت کنویں سے وضو نہیں کرتے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ضروری تفصیل 4 1
3 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
4 عنوانات 5 1
5 بشارتِ عظمیٰ 7 1
6 عرضِ مرتّب 8 1
7 مجلسِ درسِ مثنوی 12 1
9 ۱۶؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز چہار شنبہ 18 1
10 ۱۵؍شعبانُ المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروزِ سہ شنبہ (منگل) 12 1
11 ۲۱؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۲؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ 33 1
12 ۲۳؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۴؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز بُدھ 37 1
13 ۲۴؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق۲۵؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعرات 45 1
14 ۲۵؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۶؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز جمعہ 52 1
15 ۲۶؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۷؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز ہفتہ 56 1
16 ۲۷؍ شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۸؍ دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز اتوار 65 1
18 ۲۸ / شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۹ / دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز دوشنبہ بعدنماز فجر 73 1
19 ۲۹؍شعبان المعظم ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳۰ ؍دسمبر ۱۹۹۷؁ء بروز سہ شنبہ (منگل) 77 1
20 ۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق یکم جنوری ۱۹۹۸؁ء برو ز جمعرات 83 1
21 ۴؍رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 102 1
22 ۷؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۶؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز سہ شنبہ 108 1
23 ۹؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۸؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء، بروز جمعرات 128 1
24 ۱۱؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء 143 1
25 ۱۲؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۱؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز یکشنبہ (اتوار) 152 1
26 ۱۳؍ رمضان ُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۲؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دو شنبہ 176 1
27 ۱۴؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۳؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 188 1
28 ۱۵؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز چہار شنبہ 200 1
29 ۱۶؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ بمطابق ۱۵؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز جمعرات 208 1
30 ۱۸؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۷؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز ہفتہ 219 1
31 ۱۹؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۸؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز اتوار 231 1
32 ۲۰؍ رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز دوشنبہ 240 1
33 ۲۱؍رمضانُ المبارک ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۰؍جنوری ۱۹۹۸؁ء بروز منگل 248 1
Flag Counter