درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
دل ازل سے تھا کوئی آج کا شیدائی ہے تھی جو اِک چوٹ پرانی وہ اُبھر آئی ہے جب پُروا ہوا چلتی ہے تو پرانی چوٹ درد کرنے لگتی ہے۔ اللہ کی محبت کی یہ پروا ہوائیں اللہ والوں کی مجالس میں ملتی ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں، جامع صغیر کی روایت ہے کہ: إِنَّ لِرَبِّکُمْ فِیْ اَیَّامِ دَھْرِکُمْ نَفَحَاتٍ۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ مِنْ حَدِیْثِ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہ وَأَبِیْ سَعِیْدٍ وَقَدْ تَقَدَّمَ وَتَمَامُہٗ اَلَا فَتَعَرَّضُوْا لَہَا وَفِیْ نُسْخَۃٍ لَعَلَّہٗ أَنْ یُّصِیْبَکُمْ نَفْحَۃٌ مِنْہَا فَلَا تَشْقَوْنَ بَعْدَہَا اَبَدًا؎ اے میری اُمت کے لوگو! تمہارے زمانے کے شب و روز میں اللہ تعالیٰ کے قُرب کی ہوائیں آتی رہتی ہیں، تجلیاتِ جذب نازل ہوتی رہتی ہیں۔ تم ان کو تلاش کرو شاید کہ تم ان میں سے کوئی تجلّی ، نسیمِ کرم کا کوئی جھونکا پاجاؤ جس کا یہ اثر ہے کہ پھر تم کبھی بدبخت و بدنصیب نہیں ہوسکتے۔ اس حدیث میں اللہ کے قُرب کی ہواؤں کا، تجلّیاتِ قُرب کے نزول کا زمانہ بتایا گیا۔لیکن بُخاری شریف کی حدیث میں ان کا مکان بھی بتادیا گیا کہ یہ کہاں نازل ہوتی ہیں۔ ہُمُ الْجُلَسَاءُ لَایَشْقٰی جَلِیْسُہُمْ ؎ یہ اللہ والے ایسے ہم نشین ہیں کہ جن کے پاس بیٹھنے والا کبھی بدبخت و بدنصیب نہیں رہ سکتا۔ دونوں حدیثوں کو ملانے سے ایک علمِ عظیم عطا ہوا۔ زمانے کے شب و روز میں جو تجلیاتِ جذب نازل ہوتی ہیں اور جو شقاوت کو سعادت سے بدل دیتی ہیں ان کی منزل اور محل اور ان کا مکان اہل اللہ کی مجالس ہیں کیوں کہ ان کا جلیس و ہم نشین بدبخت نہیں رہ سکتا۔ معلوم ہوا کہ ان تجلیاتِ مقربات کی جائے نزول مجالسِ اہل اللہ ------------------------------