درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
فرمائیں گے اَلْمُرَادُ بِالْقَدَمِ التَّجَلِّیَاتُ الْخَاصَۃُ جس سے اس کو سکون ہوجائے گا۔ ایسے ہی جنت بھی کہے گی کہ یااللہ! میرا پیٹ نہیں بھرا تو اللہ تعالیٰ ایک مخلوق کو پیدا کرکے جنت میں ڈال دیں گے کیوں کہ یہ انعام ہے اور انعام دینا شانِ کرم کا ظہور ہے اور دوزخ کے سوال پر کوئی نئی مخلوق پیدا کرکے دوزخ میں نہیں ڈالی کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی شانِ رحمت اور شانِ عدل کے خلاف تھا کہ بے گناہ مخلوق پیدا کرکے اس کو آگ میں جلاتے۔ اللہ کی ذات ظلم سے پاک ہے لہٰذا وہاں اپنے نور سے اس کو بجھادیا اور اس کاپیٹ بھر گیا اور یہاں ایک مخلوق پیدا کرکے اس کو جنت میں ڈال دیا تو ایک طالب علم نے کہا کہ کاش! میں وہی مخلوق ہوتا کہ نہ روزہ، نہ نماز، نہ حج، نہ زکوٰۃ،نہ گناہ سے بچو، نہ نظر بچاؤ اور مُفت میں جنت پاجاؤ۔ تو حضرت گنگوہی نے فرمایا کہ ارے بُدھو! ان کو جنت کا کیا مزہ آئے گا۔ مزہ تو ہم لو گوں کو آئے گا جو تکلیفیں اُٹھا کے جنت میں جائیں گے۔ جنہوں نے روزہ رکھا نہ نماز پڑھی نہ غم اُٹھایا نہ کوئی تکلیف برداشت کی نہ جہاد کیا نہ خُون بہایا اور نہ خونِ تمنّا کیا وہ کیا جانیں گے کہ مزہ کیا چیز ہے کیوں کہ راحت کا مزہ تکلیف کے بعد ہے۔ جو تکلیفیں اٹھاتے ہیں ان کو احساس ہوتا ہے کہ راحت و آرام کیا چیز ہے لہٰذا حضرت نے فرمایا کہ ان شاء اللہ تعالیٰ ہم لوگوں کو جنت کا جو مزہ آئے گا وہ اس مخلوق کو نہیں آئے گا جس کو اللہ تعالیٰ پیدا کرکے جنت میں ڈال دیں گے۔ الحمد للہ! اس وقت روزے کی برکت سے کیسے عجیب علوم بیان ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں اور قیامت تک صدقۂ جاریہ بنائیں،آمین۔ اے اللہ! آپ نے محض اپنے کرم سے اختر کو جو دردِ دل عطا فرمایا ہے اور اس دردِ دل کے نشر کے لیے جو زبان ترجما نِ دردِ دل عطا فرمائی ہے اور اپنے کرم سے جو کان قدر دان درد دل عطا فرمائے ہیں اے اللہ! میری آہ کو میرے دل میں اور ان کے دل میں اُتار دیجیے اور اے خُدا! میری کسی آہ کو ضایع نہ ہونے دیجیے اور سارے عالم میں میری ہر آہ کو اور میرے دردِ دل کو قیامت تک نشر کا سامان فرماکر اسے شرفِ قبول عطا فرمادیجیے۔ اٰمِیْن یَا رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ بِحُرْمَۃِ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ