درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
شرابِ دو آتشہ کے ساتھ قرآن و حدیث کے علوم و معارف سے مؤیّد ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ ’’مثنوی مولانا روم‘‘ قرآنِ پاک و احادیثِ پاک کی بے مثل عاشقانہ توضیح و تشریح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ِوالا کی زبان مُبارک سے اس درس میں مثنوی کی جو تشریح کرائی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے اور شاید ہی اس نوع کی کوئی شرح موجود ہو۔ یہ صرف مثنوی کے اشعار کی لفظی تشریح نہیں ہے بلکہ اس میں تصوّف و سلوک کے مسائل کا قرآنِ پاک و حدیثِ پاک سے استنباط بھی ہے، سالکین کی باطنی پریشانیوں اور روح کے امراض کا علاج بھی ہے اور اشعار مثنوی کی الہامی اور نادر تشریحات بھی ہیں غرض کہ ہر درس ایک مکمل وعظ اور علوم و معارف کا گنجینہ، راہِ سلوک میں آ نے والے پیچ و خم کا بہترین راہ براورمشعلِ راہ ہے جس سے مثنوی کی ہمہ گیری اور عمق وجامعیت کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔ اس درس کا کچھ حصہ درسِ مثنوی مولانا روم (درس محبت و معرفت) حصّۂ اول کے نا م سے جمادی الثانیہ ۱۴۱۹ھ مطابق ستمبر ۱۹۹۸ھ کو شایع ہوا جس کے یکے بعد دیگرے دو ایڈیشن تقریباً چار ہزار کی تعداد میں شایع ہوکر ختم ہوچکے ہیں۔ اب یہ مکمل درس مثنوی جس میں سابق حصّۂ اول بھی شامل ہے نام میں معمولی تغیر کے ساتھ طبع کیا جارہا ہے ۔اب اس کا نام ’’درس مثنوی مولانا روم محبت و معرفت‘‘ تجویز کیا گیا ہے۔ قارئینِ کرام سے دعاؤں کی گزارش ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو شرفِ قبول عطا فرمائیں اور قیامت تک حضرت والا دامت برکاتہم کےلیےصدقۂجاریہ بنائیں اور جملہ خدّام و معاونین کو بھی اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے شامل فرمالیں اور قیامت تک اس درس کو اُمّتِ مسلمہ کےلیےاللہ تعالیٰ کی محبت سے مست و سرشار ہونے کا اور اللہ تعالیٰ کی محبت اشد کے حصول کا ذریعہ بنادیں بلکہ اُمّتِ دعوت کو بھی اس سے مستفید فرماکر ان کے حصولِ ایمان کا ذریعہ بنادیں اور اپنی رحمت سے مختلف عالمی زبانوں میں اللہ تعالیٰ اس کے ترجمہ کا انتظام فرماکر قیامت تک اس کو ذریعۂ ہدایت بنادیں اور حضرت والا کی ہر تصنیف اور ہر تقریر و تحریر تمام عالمی زبانوں میں شایع ہوکر قیامت تک اُمّت کے