درس مثنوی مولانا روم رحمہ اللہ |
ہم نوٹ : |
|
استفادے کا ذریعہ ہو کیوں کہ یہ محبت کی وہ آگ ہے جس کے متعلق احقر کا گمان اقرب الی الیقین ہے کہ اگر ملکوں ملکوں ڈھونڈو گے تو یہ آگ نہیں ملے گی، یہ وہ آگ ہے جو اُمّت کے اولیاء اخص الخواص میں خال خال کو عطا ہوئی اور اس کے شاہد اور ثبوت اولاً حضرتِ والا دامت برکاتہم کے حالاتِ رفیعہ اور آپ کا دردِ عشق اور نسبتِ خاصہ مع اللہ کے آثار ہیں جو اظہر من الشمس ہیں اور ثانیاً حضرتِ والا کی تقریر و تحریر حضرت والا کے منفرد اور بے مثل دردِ عشق اور آتشِ محبت کی غماز ہے ؎ در سخن مخفی منم چوں بوئے گُل دربرگِ گل ہر کہ دیدن میل دارد در سخن بیند مرا ترجمہ: میں اپنے کلام میں اس طرح پوشیدہ ہوں جیسے پھول کی خوشبو پھول کی پنکھڑیوں میں مخفی ہے۔ پس جو شخص دیکھنا چاہے مجھے میرے کلام میں دیکھ لے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قدر کی توفیق عطا فرمائے اور حضرتِ اقدس کے سایۂ عاطفت کو ہمارے سروں پر طویل ترین مدت تک قائم رکھے اور راقم الحروف کو خصوصاً اور جملہ احباب کو عموماً حضرت والا کی قدر دانی اور استفادے کی توفیقِ ارزانی فرماکر حضرت والا کے فیوض و برکات سے ما لا مال فرمادے۔ آمِیْن یَارَبَّ الْعٰلَمِیْنَ بِحُرْمَۃِ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالتَّسْلِیْمُ۔ راقم الحروف احقر سید عشرت جمیل میر عفااللہ تعالیٰ عنہ یکے از خدّام عارف باللہ حضرتِ اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم خانقاہِ امدادیہ اشرفیہ، گلشن اقبال ۲۔ کراچی ۱۹ / محرم الحرام ۱۴۲۰ھ مطابق ۶ / مئی ۱۹۹۹ء یوم الخمیس