رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
ہوگئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کیکر کے درخت کے نیچے ٹھہر گئے اور اپنی تلوار اس کی ٹہنی میں لٹکادی اور ہم تھوڑی دیر کے لیے سو گئے، ناگہاں ہم نے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو پکار رہے ہیں اور آپ کے پاس ایک دیہاتی ( بدوکافر ) موجود ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے جمع ہونے پر فرمایا: اس دیہاتی نے مجھ پر تلوار کھینچی اس حال میں کہ میں سو رہا تھا۔ میں جاگ گیا اور دیکھا کہ ننگی تلوار اس کے ہاتھ میں ہے اور وہ مجھ سے کہہ رہا تھا اب تجھ کو میرے ہاتھ سے کون بچائے گا ؟ میں نے کہا: اللہ بچائے گا تین مرتبہ یہی الفاظ فرمائے اور اس اعرابی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی سزا نہ دی اور اٹھ کر بیٹھ گئے۔ اور ابوبکر اسماعیلی نے جو روایت اپنی صحیح میں درج کی ہے اس میں یہ الفاظ ہیں کہ اعرابی نے تلوار ہاتھ میں لے کر کہا: اب تجھ کو میرے ہاتھ سے کون بچائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ بچائے گا۔یہ سن کر اعرابی کے ہاتھ سے تلوار گر پڑی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلوار کو اٹھالیا اور فرمایا:اب تجھ کو میرے ہاتھ سے کون بچائے گا؟ اعرابی نے کہا:آپ بہترین پکڑنے والے ہیں ( یعنی مہربانی کیجیے اور معاف کردیجیے۔) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس کی شہادت دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ دیہاتی نے کہا: میں مسلمان نہیں ہوتا لیکن آپ سے اس بات کا عہد کرتا ہوں کہ نہ تو آپ سے لڑوں گا اور نہ اس قوم کا ساتھ دوں گا جو آپ سے لڑے گی۔ پس آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس دیہاتی کو چھوڑ دیا وہ دیہاتی اپنی قوم کے پاس آیا اور کہا : میں تمہارے پاس ایک بہترین شخص کے پاس سے ہو کر آیا ہوں۔ 127۔ وَعَنْ اَبِیْ ذَرٍّ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِنِّیْ لَاَعْلَمُ اٰیَۃً لَّوْاَخَذَ النَّاسُ بِھَالَکَفَتْہُمْ وَمَنۡ یَّتَّقِ اللہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ۔ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَۃَ وَالدَّارَمِیُّ؎ ترجمہ: حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ------------------------------