ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
اور اُسے آخر کار نیکو کار بنادے گی ، جن کے قلوب میں خوفِ خدا راسخ ہوگا اُن سے گناہ کا صادر ہونا محال ہوتا جائے گا ،ایسے لوگ گناہوں اور غلط کا ریوں سے تیزی سے دُور ہوتے جاتے ہیں۔ خوفِ خدا ایک طرح کی نعمت ہے اِس کا ثمرہ یہ بھی ہوتا ہے کہ جو خدا سے ڈر تا ہے اُس سے سب ڈر تے ہیں، جس سینے میں اللہ کا خوف ہوتا ہے اُس سینہ میں غیر اللہ کا خوف گھر نہیں کر سکتا، ہاں جو سینہ خوفِ خدا سے خا لی ہوتا ہے وہ پھر دُوسروں کے خوف سے پُر ہوجاتا ہے اُسے ہر چیز ڈراتی ہے وہ ہرشے سے خوف کھاتا ہے اُس کی زندگی تلخ ہوجاتی ہے۔ یہ بھی سمجھیے کہ اللہ تعالیٰ کا خوف تب پیدا ہو گا جب آپ کو یہ یقین ہو کہ وہی ہمارا خالق اور مالک ہے ، نفع و ضرر اُسی کے ہاتھ میں ہے وہ (عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِ یْر ) ہے اُس سے زبر دستی کوئی نہیں کر سکتا وہ ( فَعَّال لِّمَا یُرِیْدُ ) ہے جو چاہتا ہے کرتاہے کوئی بھی اُس کا ہمسر اورشریک نہیں، اگر وہ پکڑے تو کوئی چھڑانے والا نہیں۔ اور انبیاء علیہم السلام اُس کی اِجازت کے بغیر شفاعت نہیں کر سکتے، آیت الکرسی میں ہے ( مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہ اِلَّابِاِذْنِہ ) جو حق تعالیٰ سے اُن کے شانِ شایان اِعتقاد نہیں رکھتا وہ کبھی خوفِ خدا نہیں کھائے گا اور معاصی کے اِرتکاب سے بھی کبھی باز نہیں آئے گا، گناہ پر گناہ کرتا رہے گا اور آخرکار جہنم رسید ہوجائے گا۔ مضمونِ حدیث پر واقعہ یا د آیا کہ ایک دفعہ ہارون الر شید یہ کہہ بیٹھے کہ ''مجھے ڈبل اجرو ثواب ملے گا'' نہ معلوم اُنہوں نے کس نیت سے یہ بات کہی تھی، کہنے کے بعد وہ بہت پشیمان ہوئے اور اِمام ابویوسف سے یہ قصہ بیان کیا حضرت امام ابویوسف رحمة اللہ علیہ نے دریافت فرمایا کہ آپ مجھے قسم کھا کر بتلائیں کہ آپ اللہ تعالیٰ سے ڈر تے ہیں ؟ ہارون الرشید نے بقسم جواب دیا کہ ہاں میں اللہ سے ڈرتا ہوں، آپ نے فرمایا پھر فکر کی بات نہیں کیونکہ جو اللہ سے ڈرتا ہے اُسے دو جنتیں ملتی ہیں اور پھریہ آیت تلاوت فرمائی ( وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہ جَنَّتٰنِ ) اللہ تعالیٰ ہمارے سینوں کواپنے خوف سے معمور فرمائے اورآخرت میں سر کارِ دو عالم ۖ کا ساتھ نصیب فرمائے، آمین۔ (بحوالہ ہفت روزہ خدام الدین لاہور ١٢جولائی ١٩٦٨ئ)